اسماعیل بن علیہ، سفیان اور ثقفی سب نے ایوب سے حدیث بیان کی، ایوب اور ضحاک بن عثمان نے نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ ابن علیہ اور ثقفی کی حدیث میں ہے: "مجھے خوف ہے" اور سفیان اور ضحاک بن عثمان کی حدیث میں ہے: "اس خوف سے کہ دشمن کے ہاتھ لگ جائے۔"
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں، ابن علیہ اور ثقفی کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیونکہ میں ڈرتا ہوں۔“ سفیان اور ضحاک کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مبادا وہ دشمن کے ہاتھ لگ جائے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4842
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، اگر قرآن مجید کے کافر کے ہاتھ لگنے سے یہ خطرہ ہو کہ وہ اس کی توہین کریں گے، یا اس کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کریں گے، تو پھر ان کے ہاتھ لگنے سے بچانا چاہیے اور اگر یہ خطرہ نہ ہو، بلکہ یہ امید ہو کہ اس سے فائدہ اٹھائیں گے، اس سے متاثر ہو کر اسلام کی طرف راغب ہوں گے، اسلام سے ان کی دشمنی کم ہو گی یا وہ مسلمان ہو جائیں گے، تو پھر ان کو دینے یا ان کے پاس چلے جانے میں کوئی حرج نہیں۔