13. باب: فتنہ اور فساد کے وقت بلکہ ہر وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا۔
Chapter: The obligation of staying with the Jama'ah (main body) of the muslims when Fitn (tribulations) appear, and in all circumstances. The prohibition of refusing to obey and on splitting away from the Jama'ah
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا عاصم وهو ابن محمد بن زيد ، عن زيد بن محمد ، عن نافع ، قال: " جاء عبد الله بن عمر إلى عبد الله بن مطيع، حين كان من امر الحرة ما كان زمن يزيد بن معاوية، فقال: اطرحوا لابي عبد الرحمن وسادة، فقال: إني لم آتك لاجلس اتيتك لاحدثك حديثا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقوله: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: من خلع يدا من طاعة لقي الله يوم القيامة لا حجة له، ومن مات وليس في عنقه بيعة مات ميتة جاهلية "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: " جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، حِينَ كَانَ مِنْ أَمْرِ الْحَرَّةِ مَا كَانَ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ: اطْرَحُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِكَ لِأَجْلِسَ أَتَيْتُكَ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً "،
4793. زید بن محمد نے نافع سے روایت کی، انہوں نے کہا: یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں جب حَرہ کے واقعے میں جو ہوا سو ہوا تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما عبداللہ بن مطیع کے پاس گئے، اس نے کہا: ابو عبدالرحمٰن! (حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی کنیت) کے لیے گدا بچھاؤ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا: میں اس لیے تمہارے پاس نہیں آیا، میں تمہارے پاس (صرف) اس لیے آیا ہوں کہ تم کو ایک حدیث سناؤں جو میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے (مسلمانوں کے حکمران کی) اطاعت سے ہاتھ کھینچا وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں حاضر ہو گا کہ اس کے حق میں کوئی دلیل نہ ہو گی اور جو شخص اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں کسی (مسلمان حکمران) کی بیعت نہیں تھی تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔“
نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما، یزید بن معاویہ کے دور میں، جب حرہ کا واقعہ پیش آیا، جیسے بھی ہوا، عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے، تو اس نے کہا، ابو عبدالرحمٰن کے لیے تکیہ رکھو، تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، میں تیرے پاس بیٹھنے کے لیے نہیں آیا، میں تو تمہیں وہ حدیث سنانے آیا ہوں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے اطاعت سے ہاتھ نکالا، وہ قیامت کے دن اللہ کو اس حال میں ملے گا، کہ اس کے پاس (عذر کے لیے) کوئی دلیل نہیں ہو گی اور جو اس حال میں مرے گا کہ اس کی گردن میں کسی کی بیعت نہیں ہو گی، وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔“