صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
84. باب أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا:
84. باب: جنتوں میں سب سے کم تر درجہ والے کا بیان۔
Chapter: The Status of the Lowest people in paradise
حدیث نمبر: 472
Save to word اعراب
حدثنا حجاج بن الشاعر ، حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا قيس بن سليم العنبري ، قال: حدثني يزيد الفقير ، حدثنا جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن قوما يخرجون من النار، يحترقون فيها، إلا دارات وجوههم، حتى يدخلون الجنة ".حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ سُلَيْمٍ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ الْفَقِيرُ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ قَوْمًا يُخْرَجُونَ مِنَ النَّارِ، يَحْتَرِقُونَ فِيهَا، إِلَّا دَارَاتِ وُجُوهِهِمْ، حَتَّى يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ ".
قیس بن سلیم عنبری سے کہا: یزید الفقیر نے مجھے حدیث بیان کی کہ حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نےحدیث سنائی، انہوں نےکہا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ کچھ لوگ آگ میں سے نکالے جائیں گے، وہ اپنے چہروں کے علاوہ (پورے کے پورے) اس میں جل چکے ہوں گے یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔
حضرت جابر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ آگ سے نکالے جائیں گے، ان کے چہروں کے اطراف کے سوا وہ اس میں جل چکے ہوں گے، حتیٰ کہ وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 191

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (3140)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري6558جابر بن عبد اللهيخرج من النار بالشفاعة كأنهم الثعارير قلت ما الثعارير قال الضغابيس وكان قد سقط فمه
   صحيح مسلم473جابر بن عبد اللهقوما يخرجون من النار بعد أن يكونوا فيها قال يعني فيخرجون كأنهم عيدان السماسم قال فيدخلون نهرا من أنهار الجنة فيغتسلون فيه فيخرجون كأنهم القراطيس فرجعنا قلنا ويحكم أترون الشيخ يكذب على رسول الله فرجعنا فلا والله ما خرج منا غير رجل واح
   صحيح مسلم471جابر بن عبد اللهالله يخرج قوما من النار بالشفاعة قال نعم
   صحيح مسلم472جابر بن عبد اللهقوما يخرجون من النار يحترقون فيها إلا دارات وجوههم حتى يدخلون الجنة
   صحيح مسلم470جابر بن عبد اللهالله يخرج ناسا من النار فيدخلهم الجنة
   مسندالحميدي1282جابر بن عبد اللهإن ناسا يخرجون من النار فيدخلون الجنة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 472 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 472  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
دَارَات:
دَارَةٌ کی جمع ہے،
منہ کے اطراف و جوانب کو کہتے ہیں،
کہ چہرے کا چکر سجدہ کرتا ہے،
اس لیے وہ آگ سے محفوظ ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 472   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1282  
1282- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے کانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بات بیان کرتے ہیں: میں گواہی دے کر یہ بات کہتا ہوں کہ میں نے اپنے ان دو کانوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: بے شک کچھ لوگ جہنم سے نکالے جائیں گے اور جنت میں داخل کردئیے جائیں گے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1282]
فائدہ:
اس حدیث سے بعض گمراہ فرقوں کا رد ہوتا ہے، جو کہتے ہیں کہ جس نے کوئی گناہ کیا وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا، اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت ثابت ہوتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1280   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 473  
یزید فقیر سے روایت ہے، کہ خارجیوں کی آراء میں سے ایک رائے میرے دل میں گھر کر گئی، ہم ایک بڑی تعداد کی جماعت کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلے، کہ پھر ہم لوگوں میں اس رائے کی تبلیغ کے لیے نکلیں گے۔ تو ہم مدینہ سے گزرے، وہاں دیکھا کہ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ ایک ستون کے پاس بیٹھ کر لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا رہے ہیں، انھوں نے اچانک دوزخیوں کا تذکرہ کیا، تو میں نے ان سے پوچھا: اے اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھی! یہ آپ لوگ کیا بیان کر... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:473]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
نَخْرُجُ عَلَى النَّاسِ:
لوگوں کو اس مذہب کی دعوت دینے کے لیے نکلیں گے۔
(2)
زَعَمَ:
یہ "قَالَ" کے معنی میں استعمال ہو جاتا ہے اور یہاں یہی مراد ہے۔
نَعَتَ:
اس نے بیان کیا۔
(3)
عِيدَانُ السَّمَاسِمِ:
عيدان،
عُوْدٌ کی جمع لکڑی کو کہتے ہیں،
سماسم،
سمسم کی جمع ہے،
اور یہ تل کو کہتے ہیں،
اس کے پودوں کو اکھاڑ کر دھوپ میں چھوڑ دیتے ہیں؛ تاکہ ان سے تل نکال لیے جائیں،
اور یہ دھوپ میں پڑا رہنے سے سیاہ ہو جاتی ہیں،
اور جلی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔
(4)
قَرَاطِيسُ:
قِرْطَاسٌ کی جمع ہے،
کاغذ۔
فوائد ومسائل:
(1)
خارجیوں کےنزدیک جہنم میں جانے والےکبھی جہنم سےنہیں نکلیں گے،
اور کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر،
جہنمی ہے۔
اوریہ عقیدہ،
صحیح احادیث کےخلاف ہے،
اورجن دوآیتوں کویہاں پیش کیاگیاہے،
یہ مسلمان معصیت کار کے بارےمیں نہیں ہیں،
ان کاتعلق کافروں اورمشرکوں سےہے۔
(2)
کسی صحابیؓ کےبارےمیں یہ تصورنہیں ہوسکتا،
کہ وہ رسول اللہﷺ کی طرف جھوٹی بات منسوب کرےگا،
جوبات آپ ﷺ نے فرمائی نہیں اس کو آپ کی طرف منسوب کردےگا۔
اسی اعتقاد کی بنا پر یہ تمام لوگ،
خارجیوں کے غلط عقیدہ سےبازآگئے،
صرف ایک آدمی اڑا رہا۔
(3)
ابونعیم،
فضل بن دکین کی کنیت ہے،
اور روایت بالمعنی کی صورت میں محتاط رویہ یہی ہے،
کہ وہاں "كما قال" کہہ دیاجائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 473   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6558  
6558. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (کچھ لوگ) شفاعیت کی وجہ سے جہنم سے ثعاریر کی طرح نکلیں گے۔ (حماد کہتے ہیں) کہ میں نے (عمرو بن دینار سے) پوچھا: ثعاریر کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا: اس سے مراد چھوٹی ککڑیاں ہیں۔ ہوا یہ تھا کہ عمر کے آخری حصے میں عمرو بن دینار کے دانت گر گئے تھے (اس لیے اس لفظ کا صحیح تلفظ نہ کرسکتے تھے)۔ حماد کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے کہا: اے ابو محمد! کیا واقعی آپ نے جابر سے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: (کچھ لوگ) شفاعت کی وجہ سے جہنم سے نکلیں گے؟ انہوں نے کہا:ہاں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6558]
حدیث حاشیہ:
بعض نے کہا کہ ثراریر ایک قسم کی دوسری ترکاری ہے جو سفید ہوتی ہے۔
مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ پہلے دوزخ میں جل جل کر کوئلہ کی طرح کالے پڑجائیں گے۔
پھرجب شفاعت کے سبب سے دوزخ سے نکلیں گے اور ماءالحیاۃ میں نہلائے جائیں گے تو ثعاریر کی طرح سفید ہو جائیں گے۔
اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوا جو کہتے ہیں کہ مومن دوزخ میں نہیں جائے گا۔
اسی طرح ان لوگوں کی بھی تردید ہوگئی جو کہتے ہیں کہ شفاعت سے کوئی فائدہ نہ ہوگا، جیسے معتزلہ اور خوارج کا قول ہے۔
بیہقی نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے نکالا انہوں نے خطبہ سنایا، فرمایا اس امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو رجم کا انکار کریں گے، دجال کا انکار کریں گے، قبر کے عذاب کا انکار کریں گے۔
شفاعت کا انكار کریں گے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری شفاعت ان لوگوں کے واسطے ہوگی جو میری امت میں کبیرہ گناہوں میں مبلا ہوں گے۔
اللهم ارزقنا شفاعة محمد و آله و أصحابه أجمعین رحمتك یا أرحم الراحمین آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6558   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6558  
6558. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (کچھ لوگ) شفاعیت کی وجہ سے جہنم سے ثعاریر کی طرح نکلیں گے۔ (حماد کہتے ہیں) کہ میں نے (عمرو بن دینار سے) پوچھا: ثعاریر کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا: اس سے مراد چھوٹی ککڑیاں ہیں۔ ہوا یہ تھا کہ عمر کے آخری حصے میں عمرو بن دینار کے دانت گر گئے تھے (اس لیے اس لفظ کا صحیح تلفظ نہ کرسکتے تھے)۔ حماد کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے کہا: اے ابو محمد! کیا واقعی آپ نے جابر سے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: (کچھ لوگ) شفاعت کی وجہ سے جہنم سے نکلیں گے؟ انہوں نے کہا:ہاں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6558]
حدیث حاشیہ:
(1)
اہل ایمان میں سے کچھ لوگ اپنے گناہوں کی پاداش میں جل کر کوئلہ بن جائیں گے، پھر جب شفاعت کے ذریعے سے نکلیں گے اور آب حیات میں انہیں ڈالا جائے گا تو وہ چھوٹی چھوٹی ککڑیوں کی طرح سفید ہو جائیں گے اور ازسرنو ان میں زندگی پیدا ہو گی۔
(2)
اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوا جو کہتے ہیں کہ کبیرہ گناہ کرنے والے جہنم میں نہیں جائیں گے اور ان لوگوں کی بھی تردید ہے جن کا موقف ہے کہ شفاعت سے کچھ فائدہ نہیں ہو گا جیسا کہ معتزلہ اور خوارج کا خیال ہے۔
ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ اس امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو رجم، دجال، عذاب قبر اور شفاعت کا انکار کریں گے۔
(فتح الباري: 519/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6558   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.