الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6558
6558. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”(کچھ لوگ) شفاعیت کی وجہ سے جہنم سے ثعاریر کی طرح نکلیں گے۔“ (حماد کہتے ہیں) کہ میں نے (عمرو بن دینار سے) پوچھا: ثعاریر کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا: اس سے مراد چھوٹی ککڑیاں ہیں۔ ہوا یہ تھا کہ عمر کے آخری حصے میں عمرو بن دینار کے دانت گر گئے تھے (اس لیے اس لفظ کا صحیح تلفظ نہ کرسکتے تھے)۔ حماد کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے کہا: اے ابو محمد! کیا واقعی آپ نے جابر سے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ وہ کہتے تھے: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: (کچھ لوگ) شفاعت کی وجہ سے جہنم سے نکلیں گے؟ انہوں نے کہا:ہاں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6558]
حدیث حاشیہ:
(1)
اہل ایمان میں سے کچھ لوگ اپنے گناہوں کی پاداش میں جل کر کوئلہ بن جائیں گے، پھر جب شفاعت کے ذریعے سے نکلیں گے اور آب حیات میں انہیں ڈالا جائے گا تو وہ چھوٹی چھوٹی ککڑیوں کی طرح سفید ہو جائیں گے اور ازسرنو ان میں زندگی پیدا ہو گی۔
(2)
اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوا جو کہتے ہیں کہ کبیرہ گناہ کرنے والے جہنم میں نہیں جائیں گے اور ان لوگوں کی بھی تردید ہے جن کا موقف ہے کہ شفاعت سے کچھ فائدہ نہیں ہو گا جیسا کہ معتزلہ اور خوارج کا خیال ہے۔
ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ اس امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو رجم، دجال، عذاب قبر اور شفاعت کا انکار کریں گے۔
(فتح الباري: 519/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6558