صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حدود کا بیان
The Book of Legal Punishments
2. باب قَطْعِ السَّارِقِ الشَّرِيفِ وَغَيْرِهِ وَالنَّهْيِ عَنِ الشَّفَاعَةِ فِي الْحُدُودِ:
2. باب: چور اگرچہ شریف ہو اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش نہ کرنا۔
Chapter: Cutting off the hand of a thief from the nobility and others; the prohibition of interceding with regard to Hudud punishments
حدیث نمبر: 4411
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى واللفظ لحرملة، قالا: اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، " ان قريشا اهمهم شان المراة التي سرقت في عهد النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة الفتح، فقالوا: من يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقالوا: ومن يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتي بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فكلمه فيها اسامة بن زيد، فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: اتشفع في حد من حدود الله؟، فقال له اسامة: استغفر لي يا رسول الله، فلما كان العشي قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فاختطب، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال: اما بعد فإنما اهلك الذين من قبلكم انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف، تركوه، وإذا سرق فيهم الضعيف، اقاموا عليه الحد، وإني والذي نفسي بيده لو ان فاطمة بنت محمد سرقت، لقطعت يدها، ثم امر بتلك المراة التي سرقت فقطعت يدها "، قال يونس: قال ابن شهاب: قال عروة: قالت عائشة: فحسنت توبتها بعد وتزوجت وكانت تاتيني بعد ذلك، فارفع حاجتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟، فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَطَبَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ، تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ، أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ يَدُهَا "، قَالَ يُونُسُ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدُ وَتَزَوَّجَتْ وَكَانَتْ تَأتِينِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
یونس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ قریش کو اس عورت کے معاملے نے فکر مند کیا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں، غزوہ فتح مکہ (کے دنوں) میں چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا: اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ (کچھ) لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ہی اس کی جراءت کر سکتے ہیں۔ وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کی گئی تو حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں بات کی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا: "کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟" تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے لئے مغفرت طلب کیجیے۔ جب شام کا وقت ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، خطبہ دیا، اللہ کے شایانِ شان اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا: "امام بعد! تم سے پہلے لوگوں کو اسی چیز نے ہلاک کر ڈالا کہ جب ان میں سے کوئی معزز انسان چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کر دیتے اور میں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو اس کا (بھی) ہاتھ کاٹ دیتا۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں حکم دیا جس نے چوری کی تھی تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ یونس نے کہا: ابن شہاب نے کہا: عروہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اس کے بعد اس کی توبہ (اللہ کی طرف توجہ بہت) اچھی (ہو گئی) اور اس نے شادی کر لی اور اس کے بعد وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرتی تھی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ قریش کو اس عورت کے مسئلہ نے پریشان کر ڈالا، جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں فتح مکہ کے وقت چوری کی تھی تو انہوں نے آپس میں کہا، اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات چیت کر سکتا ہے؟ پھر کہنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ کے سوا کون یہ جراءت کر سکتا ہے؟ اس عورت کو لایا گیا تو حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس عورت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ کی حدود میں ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے؟ اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، اے اللہ کے رسول! میرے لیے اللہ سے معافی طلب فرمائیں، جب شام ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، اللہ کے شایان شان تعریف کی، پھر فرمایا: حمد صلوٰۃ کے بعد، تم سے پہلے لوگوں کو اس چیز نے تباہ کیا کہ ان کی عادت تھی جب ان کا کوئی قدر و منزلت والا چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں سے کوئی کم مرتبہ کمزور حیثیت کا مالک چوری کرتا تو اس پر حد جاری کر دیتے اور میں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بالفرض اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالتا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں جس نے چوری کی تھی، یہ فرمان جاری فرمایا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں بعد میں اس نے صحیح توبہ کر لی اور شادی کر لی اور اس کے بعد میرے پاس آیا کرتی تھی، میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیتی تھی، (آپصلی اللہ علیہ وسلم پوری فرما دیتے تھے۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1688

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري3475عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها
   صحيح البخاري4304عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد والذي نفس محمد بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها
   صحيح البخاري3733عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف قطعوه لو كانت فاطمة لقطعت يدها
   صحيح البخاري6788عائشة بنت عبد اللهإذا سرق الشريف تركوه وإذا سرق الضعيف فيهم أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطع محمد يدها
   صحيح البخاري6800عائشة بنت عبد اللهقطع يد امرأة قالت عائشة وكانت تأتي بعد ذلك فأرفع حاجتها إلى النبي فتابت وحسنت توبتها
   صحيح البخاري6787عائشة بنت عبد اللهيقيمون الحد على الوضيع ويتركون الشريف والذي نفسي بيده لو أن فاطمة فعلت ذلك لقطعت يدها
   صحيح البخاري2648عائشة بنت عبد اللهسرقت في غزوة الفتح فأتي بها رسول الله ثم أمر بها فقطعت يدها قالت عائشة فحسنت توبتها وتزوجت وكانت تأتي بعد ذلك فأرفع حاجتها إلى رسول الله
   صحيح مسلم4411عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وإني والذي نفسي بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها ثم أمر بتلك المرأة التي سرقت فقطعت يدها
   صحيح مسلم4410عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها
   جامع الترمذي1430عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها
   سنن أبي داود4396عائشة بنت عبد اللهاستعارت امرأة تعني حليا على ألسنة أناس يعرفون ولا تعرف هي فباعته فأخذت فأتي بها النبي فأمر بقطع يدها
   سنن أبي داود4373عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها
   سنن النسائى الصغرى4899عائشة بنت عبد اللهإذا أصاب الشريف فيهم الحد تركوه ولم يقيموا عليه وإذا أصاب الوضيع أقاموا عليه لو كانت فاطمة بنت محمد لقطعتها
   سنن النسائى الصغرى4901عائشة بنت عبد اللهلو كانت فاطمة لقطعتها
   سنن النسائى الصغرى4902عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإن سرق فيهم الدون قطعوه وإنها لو كانت فاطمة بنت محمد لقطعتها
   سنن النسائى الصغرى4904عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها
   سنن النسائى الصغرى4907عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد والذي نفس محمد بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها ثم أمر رسول الله بيد تلك المرأة فقطعت فحسنت توبتها بعد ذلك قالت عائشة ا وك
   سنن النسائى الصغرى4899عائشة بنت عبد اللهلو كانت فاطمة لقطعت يدها
   سنن النسائى الصغرى4903عائشة بنت عبد اللهإذا سرق الشريف فيهم تركوه وإذا سرق الضعيف فيهم أقاموا عليه الحد والذي نفس محمد بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها ثم قطع تلك المرأة
   سنن النسائى الصغرى4905عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق الوضيع قطعوه والذي نفسي بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعتها
   سنن النسائى الصغرى4906عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو سرقت فاطمة بنت محمد لقطعت يدها
   سنن النسائى الصغرى4907عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد ثم قال والذي نفسي بيده لو أن فاطمة بنت محمد سرقت قطعت يدها
   سنن ابن ماجه2547عائشة بنت عبد اللهإذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف أقاموا عليه الحد وايم الله لو أن فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها
   بلوغ المرام1056عائشة بنت عبد الله أتشفع في حد من حدود الله


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.