وحدثني سويد بن سعيد ، حدثنا الوليد بن مسلم ، عن الاوزاعي . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلاهما، عن الزهري بهذا الإسناد، وحديث معمر مثل حديث يونس، غير انه قال: فليتصدق بشيء، وفي حديث الاوزاعي: من حلف باللات والعزى، قال ابو الحسين مسلم: هذا الحرف يعني قوله تعالى 0 اقامرك فليتصدق 0 لا يرويه احد غير الزهري، قال: وللزهري نحو من تسعين حديثا يرويه عن النبي صلى الله عليه وسلم لا يشاركه فيه احد باسانيد جياد.وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزٌّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَحَدِيثُ مَعْمَرٍ مِثْلُ حَدِيثِ يُونُسَ، غَيْر أَنَّهُ قَالَ: فَلْيَتَصَدَّقْ بِشَيْءٍ، وَفِي حَدِيثِ الْأَوْزَاعِيِّ: مَنْ حَلَفَ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، قَالَ أَبُو الْحُسَيْنِ مُسْلِمٌ: هَذَا الْحَرْفُ يَعْنِي قَوْلَهُ تَعَالَى 0 أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ 0 لَا يَرْوِيهِ أَحَدٌ غَيْرُ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: وَلِلزُّهْرِيِّ نَحْوٌ مِنْ تِسْعِينَ حَدِيثًا يَرْوِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُشَارِكُهُ فِيهِ أَحَدٌ بِأَسَانِيدَ جِيَادٍ.
اوزاعی اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور معمر کی حدیث یونس کی حدیث کے مانند ہے، البتہ انہوں نے کہا: "تو وہ کچھ صدقہ کرے۔" اور اوزاعی کی حدیث میں ہے: "جس نے لات اور عزیٰ کی قسم کھائی۔" ابوحسین مسلم (مؤلف کتاب) نے کہا: یہ کلمہ، آپ کے فرمان: " (جو کہے) آؤ، میں تمہارے ساتھ جوا کھیلوں تو وہ صدقہ کرے۔" اسے امام زہری کے علاوہ اور کوئی روایت نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا: اور زہری رحمۃ اللہ علیہ کے تقریبا نوے کلمات (جملے) ہیں جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جید سندوں کے ساتھ روایت کرتے ہیں، جن (کے بیان کرنے) میں اور کوئی ان کا شریک نہیں ہے
امام صاحب اپنے دو (2) اساتذہ کی سندوں سے اوزاعی اور معمر کے واسطہ سے زہری کی مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں، اور معمر کی حدیث یونس کی حدیث کی طرح ہے، ہاں یہ فرق ہے، اس نے کہا، ”کچھ صدقہ کرے۔“ اور اوزاعی کی حدیث میں ہے، ”جس نے لات اور عزیٰ کی قسم کھائی۔“ امام ابو الحسین مسلم فرماتے ہیں، یہ لفظ ”کہ آؤ میں تیرے ساتھ جوا کھیلوں۔“ زہری کے سوا کوئی اور راوی بیان نہیں کرتا، اور امام زھری سے تقریبا نوے (90) ایسے کلمات منقول ہیں، جسے سند جید سے کسی اور نے بیان نہیں کیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4261
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: لات: ایک چوکور اور سفید پتھر تھا، جس پر بنو کثیف نے ایک بت کدہ بنا دیا تھا، اس لیے سفر سے واپسی پر سب سے پہلے اس کے پاس جاتے تھے، اور اس کو کعبہ کے مقابلہ میں لانا چاہتے تھے، تمام عرب اور قریش بھی اس کی تعظیم کرتے تھے، اس کی وجہ تسمیہ میں اختلاف ہے، بقول بعض لفظ اللہ پر (ت) داخل کر کے دیوی ہونے کی بنا پر اللات بنا ڈالا، جیسے مذکر کو عمرو اور مؤنث کو عمرۃ کہتے ہیں، اور بقول بعض یہ لفظ لت يلت سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے ستو اور گھی گھولنا، اس بت کی جگہ ایک شخص حاجیوں کے لیے ستو گھولتا تھا، جب وہ مر گیا، تو لوگ اس کی عبادت کی خاطر اس کی قبر پر بیٹھنے لگے، علامہ آلوسی نے سورہ نجم میں اور وجوہ بھی بیان کی ہیں۔ عزي: اس کے بارے میں بھی مختلف اقوال ہیں، بعض کے نزدیک یہ چند درختوں کا جھنڈ تھا، بعض کے نزدیک سفید پتھر اور بقول بعض نخلہ نامی جگہ میں ایک درخت جس کے پاس ایک بت تھا، جس کی غطفان عبادت کرتے تھے۔ اور بقول بعض یہ اعز کا مؤنث ہے، تفصیل کے لیے، روح المعانی، کتاب الاصنام ابن الکلبی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، معجم البلدان، دیکھئے۔