اسود بن یزید سے روایت ہے، انہوں نے کہا: لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ذکر کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ وصی (جسے وصیت کی جائے) تھے۔ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کب وصیت کی؟ بلاشبہ آپ کو اپنے سینے سے۔۔ یا کہا: اپنی گود سے۔۔ سہارا دینے والی میں تھی، آپ نے برتن منگوایا، اس کے بعد آپ (کمزوری سے) میری گود ہی میں جھک گئے اور مجھے پتہ بھی نہ چلا کہ آپ کی وفات ہو گئی، تو آپ نے انہیں کب وصیت کی
اسود بن یزید بیان کرتے ہیں، لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی تھی، تو انہوں نے کہا، انہیں کب وصیت کی؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے کا سہارا دیا ہوا تھا، یا کہنے لگیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں ٹیک لگائے ہوئے تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تھال منگوایا اور میری گود میں گر گئے، اور مجھے پتہ نہ چل سکا، کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کب وصیت کی؟
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4231
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: انخنث: آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑ گئے، آپ جھک گئے۔ فوائد ومسائل: رافضی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے وصی ہونے کا پرچار کرتے تھے، اس لیے لوگ، صحابہ کرام سے اس کے بارے میں سوال کرتے تھے، تو صحابہ کرام اس کی تردید فرماتے، حتی کہ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس کی تردید منقول ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ جمل کے موقعہ پر کہا، اے لوگو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس امارت کے بارے میں کوئی وصیت نہیں کی۔ (فتح الباری، ج 5، ص 444) مولانا مبارکپوری نے تحفۃ الاحوذی، ج 3، ص 230 پر نقل کیا، کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے کہا، آپ ہم پر خلیفہ کیوں مقرر نہیں کرتے؟ انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلیفہ مقرر نہیں فرمایا تھا، میں کیسے خلیفہ مقرر کروں، تفصیل کے لیے تکملہ ج 2 ص 131، 132 دیکھئے۔