وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، قال: قال الزهري : واخبرني عروة ، عن عائشة ، انها قالت: اول ما بدئ به رسول الله صلى الله عليه وسلم من الوحي، وساق الحديث بمثل حديث يونس، غير انه قال: فوالله لا يحزنك الله ابدا وقال: قالت خديجة: اي ابن عم اسمع من ابن اخيك.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ : وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْوَحْيِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَوَاللَّهِ لَا يُحْزِنُكَ اللَّهُ أَبَدًا وَقَالَ: قَالَتْ خَدِيجَةُ: أَيِ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ.
ہمیں معمر نے خبر دی کہ انہوں نے کہا: مجھے عروہ نے حضرت عائشہ ؓ سے خبر دی کہ انہوں نے کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی ابتدا...... آگے یونس کی حدیث کی طرح بیا کیا، سوائے اس کے کہ معمر نے لایحزنک اللہ أبداً” آپ کو اللہ کبھی غمگین نہ کرے گا“ کہا۔ انہوں نے (یہ بھی) کہا کہ حضرت خدیجہ ؓ نے یہ الفاظ کہا: ”چچا کے بیٹے! اپنے بھتیجے کی بات سنیں۔“
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی ابتدا.... آگے یونسؒ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی صرف اتنا فرق ہے کہ معمرؒ نے کہا: "لَا يُحْزِنُكَ اللهُ أَبَدًا" ”اللہ کی قسم! اللہ کبھی تمھیں پریشان نہیں کرے گا۔“ اور خدیجہؓ کے الفاظ یہ نقل کیے: ”اے چچا کے بیٹے! اپنے بھتیجے کی بات سن۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 160
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التعبير اول ما بدی به رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم من الوحى الرويا الصالحة مطولا برقم (6982) وفي التفسير، باب: قوله ﴿ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ ﴾ برقم (4956) انظر ((التحفة)) برقم (16637)»