عطاء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی بھی مسلمان (جو) درخت لگاتا ہے، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے، اور اس میں سے جو چوری کیا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جنگلی جانور اس میں سے جو کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور جو پرندے کھا جائیں وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے اور کوئی اس میں (کسی طرح کی) کمی نہیں کرتا مگر وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس اس کے باغ میں گئے اور پوچھا: ”اے ام معبد! یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں؟ کیا مسلمان نے یا کافر نے؟“ تو اس نے جواب دیا، مسلمان نے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان کوئی پودا لگاتا ہے، پھر اس سے کوئی انسان یا جاندار یا پرندہ کھاتا ہے، تو وہ قیامت تک اس کے لیے صدقہ بنتا ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3971
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ام معبد، ام مبشر ہی کی دوسری کنیت ہے، اور یہ زید بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی ہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، کسی انسان کے بوئے ہوئے باغ یا کھیتی سے جب تک لوگ فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں، چاہے اس کی ملکیت تبدیل ہوتی رہے، اس کو اس کے مرنے کے بعد ثواب ملتا رہتا ہے۔