صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
86. باب التَّرْغِيبِ فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَالصَّبْرِ عَلَى لأْوَائِهَا:
86. باب: مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کرنے کی ترغیب اور وہاں کی تکالیف پر صبر کرنے کا بیان۔
Chapter: Encouragement to live in Al-Madinah and to be patient on bearing its distress and hardships
حدیث نمبر: 3349
Save to word اعراب
وحدثني يوسف بن عيسى ، حدثنا الفضل بن موسى ، اخبرنا هشام بن عروة ، عن صالح بن ابي صالح عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يصبر احد على لاواء المدينة "، بمثله.وحَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عِيسَى ، حدثنا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي صَالِح عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ "، بِمِثْلِهِ.
صالح بن ابو صالح نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کوئی بھی مدینہ کی مشقتوں پرصبر نہیں۔کرتا"۔۔۔ (آگے) اسی کے مانند ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی بندہ مدینہ کی تکلیفوں پر صبر کرے گا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1378

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3349 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3349  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اہل مدینہ کے حق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی سفارش ہو گی،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسری روایت میں فرمایا:
جو اس کی کوشش کرسکے کہ اس کی موت مدینہ میں واقع ہو تو وہ مدینہ میں مرے،
کیونکہ میں مدینہ میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔
(احمد۔
ترمذی)

اور اس شفاعت کا مقصد یہ ہو گا کہ ان کے درجات زیادہ بلند ہوں یا ان کے لیے حساب وکتاب آسان ہو،
یا اللہ تعالیٰ ان کو عرش کا سایہ فراہم کر کے ان کی عزت افزائی کرے ان کو نورانی منبر ملیں اور یہ لوگ جلد جنت میں داخل ہو جائیں،
اس لیے بعض علماء کا خیال ہے کہ اگر مدینہ منورہ میں رہائش کا موقع ملے تو وہاں رہائش اختیار کرلینا چاہیے کیونکہ عام طور پر موت وہیں آتی ہے جہاں پر انسان رہتا ہے تا ہم بندہ دوسری جگہ فوت ہونے کی دعا اور آرزو ضرور کر سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس سعادت سے مشرف فرمائے،
جو ذات حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بظاہر نا ممکن بات یعنی مدینہ میں شہادت دے سکتی ہے،
وہ ہمیں مدینہ میں موت بھی دے سکتی ہے۔
(آمین)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3349   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.