85. باب: مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا اور اس کی حرمت اور اس کے شکار، اور درخت کاٹنے کی حرمت، اور اس کے حدود حرم کا بیان۔
Chapter: The virtue of Al-Madinah and the Prophet's Prayer for it to be blessed. Its sanctity and the sanctity of its game and trees. The Boundaries of its sanctuary
وحدثناه حامد بن عمر ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا عاصم ، قال: قلت لانس بن مالك : " احرم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة؟ قال: " نعم، ما بين كذا إلى كذا فمن احدث فيها حدثا، قال: ثم قال لي: هذه شديدة من احدث فيها حدثا: فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا، ولا عدلا "، قال: فقال ابن انس: او آوى محدثا.وحدثناه حَامِدُ بْنُ عُمَرَ ، حدثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حدثنا عَاصِمٌ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : " أَحَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ؟ قَالَ: " نَعَمْ، مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، قَالَ: ثُمَّ قَالَ لِي: هَذِهِ شَدِيدَةٌ مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا: فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا "، قَالَ: فقَالَ ابْنُ أَنَسٍ: أَوْ آوَى مُحْدِثًا.
عاصم نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پو چھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا: ہاں، فلاں مقام فلاں مقام تک (کا علاقہ) جس نے اس میں کوئی بدعت نکا لی، پھر انھوں نے مجھ سے کہا: یہ سخت وعید ہے: "جس نے اس میں بدعت کا ارتکاب کیا اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی، قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس کی طرف سے نہ کوئی عذر وحیلہ قبو ل فر مائے گا نہ کوئی بدلہ۔کہا: ابن انس نے کہا: یا (جس نے) کسی بدعت کا ارتکاب کرنے والے کو پناہ دی۔
عاصم بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں۔ فلاں جگہ سے فلاں جگہ تک (عیر سے ثور تک) تو جس نے اس میں کوئی جرم کیا، پھر مجھ سے کہا، یہ بڑی شدید وعید ہے کہ "جس نے اس میں کوئی جرم کیا، تو اس پر لعنت ہے، اللہ کی، فرشتوں کی، اور تمام لوگوں کی، اللہ اس سے قیامت کے دن کوئی توبہ و فدیہ یا فرض اور نفل قبول نہیں کرے گا۔" ابن انس نے یہ اضافہ کیا اور جس نے مجرم کو پناہ دی، (اس کے لیے بھی یہی وعید ہے۔)