حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 292
´حج مبرور کی فضیلت`
«. . . 432- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عمرہ دوسرے عمرے تک (صغیرہ گناہوں کا) کفارہ ہوتا ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 292]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1773، ومسلم 1349، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حج مبرور اس مقبول حج کو کہتے ہیں جس میں کتاب وسنت کی کوئی مخالفت نہ ہوئی ہو اور نہ کسی مخلوق کو تکلیف دی گئی ہو، اس میں ریاکاری اور دکھاوا نہیں ہوتا اور صرف حلال مال خرچ کیا جاتا ہے۔
➋ حج کے بعد عمرے کا درجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے آدمی کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔
➌ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنے حج اور عمرے کے درمیان جدائی ڈالا کرو کیونکہ اس طرح سے تمہارا حج زیادہ مکمل ہو گا۔ عمرے کی تکمیل اس میں ہے کہ اسے حج کے مہینوں کے علاوہ کیا جائے۔ [المؤطا 347/1 ح 785 وسنده صحيح]
● یہ قول استحباب پر محمول ہے۔
➍ بعض لوگ حج کے دنوں میں اور دوسرے ایام میں تنعیم (مسجد عائشہ) سے عمرے کرتے رہتے ہیں، ان کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 432