47. باب: خودکشی کرنے کی سخت حرمت کا بیان، اور جو شخص خودکشی کرے گا اس کو آگ کا عذاب دیا جائے گا، اور جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا۔
Chapter: Clarifying the emphatic prohibition against killing oneself; The one who kills himself with something will be punished with it in the fire; And that no one will enter Paradise but a muslim
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا الزبيري وهو محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا شيبان ، قال: سمعت الحسن ، يقول: إن رجلا ممن كان قبلكم، خرجت به قرحة، فلما آذته، انتزع سهما من كنانته فنكاها، فلم يرقإ الدم حتى مات، قال: " ربكم، قد حرمت عليه الجنة "، ثم مد يده إلى المسجد، فقال: إي والله لقد حدثني بهذا الحديث جندب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المسجد.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرِيُّ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، خَرَجَتْ بِهِ قُرْحَةٌ، فَلَمَّا آذَتْهُ، انْتَزَعَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ فَنَكَأَهَا، فَلَمْ يَرْقإِ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ، قَالَ: " رَبُّكُمْ، قَدْ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "، ثُمَّ مَدَّ يَدَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: إِي وَاللَّهِ لَقَدْ حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ جُنْدَبٌ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ.
شیبان نے بیان کیا کہ میں نےحسن (بصری) کو کہتے ہوئے سنا: ” تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی تھا، اسے پھوڑا نکلا، جب اس نے اسے اذیت دی تو اس نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکالا او راس پھوڑے کو چیر دیا، خون بند نہ ہو ا، حتی کہ وہ مر گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اس پر جنت حرام کر دی ہے۔“(کیونکہ اس نے خودکشی کےلیے ایسا کیا تھا۔) پھر حسن نے مسجد کی طرف سے اپناہاتھ اونچا کیا او رکہا: ہاں، اللہ کی قسم! یہ حدیث مجھے جندب رضی اللہ عنہ نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (روایت کرتے ہوئے) اسی مسجد میں سنائی تھی۔
حسنؒ سے روایت ہے انھوں نے کہا: ”اگلے لوگوں میں ایک آدمی تھا اسے پھوڑا نکلا، جب اس نے اسے اذیت دی تو اس نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکالا اور اس پھوڑے کو چیرا دیا جس سے خون نکلنا بند نہ ہوا اور وہ مر گیا۔ تمھارے رب نے فرمایا: ”میں نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ہے۔“ پھر حسن نے مسجد کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا اور کہا: ہاں! اللہ کی قسم! یہ حدیث مجھے جندب ؓ نے اسی مسجد میں سنائی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 113
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الجنائز، باب: ما جاء في قاتل النفس برقم (1298) وفي الانبياء، باب: ما ذكر عن بني اسرائيل برقم (3726) انظر ((التحفة)) برقم (3254)»
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3463
3463. حضرت حسن بصری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہمیں حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی جسے ہم بھولے نہیں اور ہمیں اس بات کا بھی اندیشہ نہیں کہ حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺ پر جھوٹ باندھا ہو۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایک شخص کو بہت زخم آئے۔ وہ ان کی تاب نہ لاکر گھبرا گیا۔ اس نے چھری پکڑی اور اپنا ہاتھ کاٹ دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بند نہ ہونے سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق فرمایا: میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی، لہذا میں نے جنت کو اس پر حرام کردیا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3463]
حدیث حاشیہ: پچھلے زمانے کےشخص کا ذکر حدیث میں وارد ہوا، یہی باب سےمناسبت ہے، حدیث سےیہ ظاہر ہواکہ خود کشی کرنے والے پرجنت حرام ہے، ان جملہ احادیث میں اہل کتاب کا ذکر کسی نہ کسی طور بتایا ہے، اسی لیے ان کویہاں درج کیا گیاہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3463
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3463
3463. حضرت حسن بصری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہمیں حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی جسے ہم بھولے نہیں اور ہمیں اس بات کا بھی اندیشہ نہیں کہ حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺ پر جھوٹ باندھا ہو۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایک شخص کو بہت زخم آئے۔ وہ ان کی تاب نہ لاکر گھبرا گیا۔ اس نے چھری پکڑی اور اپنا ہاتھ کاٹ دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بند نہ ہونے سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق فرمایا: میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی، لہذا میں نے جنت کو اس پر حرام کردیا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3463]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں (من قبلكم) کے الفاظ ہیں جو بنی اسرائیل کو بھی شامل ہیں۔ 2۔ اس حدیث میں ہےکہ خود کشی کرنے والے پر جنت حرام ہے، یہ حکم زجر و توبیخ پر مبنی ہے۔ یہ بھی ممکن ہےکہ اس نے خود کشی کو جائز خیال کیا ہو، ایساکرنا کفر ہے اور کافر پر جنت حرام ہے، یا اس پر خاص جنت حرام کردی گئی ہو، یعنی وہ جنت الفردوس میں داخل نہیں ہوگا۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس طرح کے سات محل بیان کیے ہیں۔ بہرحال خود کشی کرنا بہت سنگین جرم ہے، اس اقدام سے انسان جنت سے محروم ہوسکتا ہے۔ (فتح الباري: 611/6) 3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سابقہ امتوں کے واقعات بیان کرنا درست ہے بشرط یہ کہ ان میں عبرت ونصیحت کا کوئی پہلو ہے، ویسے تفریح طبع کے طور پر واقعات سننا اور بیان کرنا درست نہیں۔ واللہ أعلم۔ 4۔ ان تمام احادیث میں کسی نہ کسی حوالے سے اہل کتاب کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے ان احادیث کو بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3463