وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه مكة، وقد وهنتهم حمى يثرب، قال المشركون: إنه يقدم عليكم غدا قوم قد وهنتهم الحمى، ولقوا منها شدة، فجلسوا مما يلي الحجر، وامرهم النبي صلى الله عليه وسلم ان يرملوا ثلاثة اشواط، ويمشوا ما بين الركنين، ليرى المشركون جلدهم "، فقال المشركون: هؤلاء الذين زعمتم ان الحمى قد وهنتهم، هؤلاء اجلد من كذا وكذا، قال ابن عباس: ولم يمنعه ان يامرهم ان يرملوا الاشواط كلها، إلا الإبقاء عليهم.وَحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مَكَّةَ، وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ غَدًا قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمُ الْحُمَّى، وَلَقُوا مِنْهَا شِدَّةً، فَجَلَسُوا مِمَّا يَلِي الْحِجْرَ، وَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ، وَيَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ جَلَدَهُمْ "، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قَدْ وَهَنَتْهُمْ، هَؤُلَاءِ أَجْلَدُ مِنْ كَذَا وَكَذَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا، إِلَّا الْإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ.
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین (عمرہ قضا کےلیے) مکہ آئے تو انھیں یثرب (مدینہ) کے بخار نے کمزور کردیا تھا۔مشرکین نے کہا: کل تمھارے ہاں ایسے لوگ آرہے ہیں جنھیں بخار نے کمزور کردیا ہے۔اورانھیں اس سے بڑی تکلیف پہنچی ہے۔اور وہ لوگ حطیم کے ساتھ (لگ کر) بیٹھ گئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (اپنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) کو حکم دیا کہ بیت اللہ کے تین چکروں میں چھوٹے قدموں کی تیز، مضبوط چال چلیں، اور دونوں (یمانی) کونوں کےدرمیان عام چال چلیں تاکہ مشرکوں کوان کی مضبوطی نظرآجائے۔ (مسلمانوں کی مضبوط چال دیکھ کر) مشرکوں نے کہا: یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تمھارا خیال تھا کہ انھیں بخار نے کمزور کردیا ہے۔یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ مضبوط ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: انھیں پورے چکروں میں رمل نہ کرنے کاحکم دینے سے، آپ کو محض اس شفقت نے روکا جو آپ ان پر فرماتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی مکہ مکرمہ تشریف لائے اور انہیں یثرب (مدینہ) کے بخار نے کمزور کر ڈالا تھا، مشرکوں نے کہا، کل تمہارے ہاں ایسے لوگ آئیں گے، جنہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، اور انہیں اس سے تکلیف پہنچی ہے، تو وہ حجر کی طرف بیٹھ گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو تین چکروں میں رمل کرنے کا حکم دیا، اور فرمایا: ”رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں (کیونکہ مشرکوں کو نظر نہیں آ سکتے تھے) تا کہ مشرکین ان کی قوت، طاقت کا مشاہدہ کر لیں۔“، مشرکین (دیکھ کر) کہنے لگے، یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تمہارا خیال تھا کہ بخار نے انہیں کمزور کر دیا ہے، یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ طاقت ور ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام چکروں میں رمل کرنے کا حکم محض ان پر شفقت فرماتے ہوئے نہیں دیا۔