الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4396
4396. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جب انسان بیت اللہ کا طواف کرے تو احرام کھول دے۔ ابن جریج نے کہا: میں نے (حضرت عطاء سے) پوچھا: ابن عباس ؓ نے یہ موقف کہاں سے اخذ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالٰی کے اس قول سے: ”پھر ان کا حلال ہونا بیت عتیق کے پاس ہے۔“ انہوں نے نبی ﷺ کے اس ارشاد سے بھی اخذ کیا ہے جو آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر صحابہ کرام سے فرمایا: وہ اب حلال ہو جائیں۔ میں نے کہا: آپ ﷺ کا یہ فرمان تو وقوف عرفات کے بعد تھا۔ حضرت عطاء نے کہا: حضرت ابن عباس ؓ کا موقف ہے کہ وقوف عرفات سے پہلے اور اس کے بعد احرام کھول سکتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4396]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں بھی حجۃ الوداع کا ذکر ہے۔
اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں پیش فرمایا۔
2۔
حضرت ابن عباس ؓ کاموقف ہے کہ صرف بیت اللہ کاطواف کرلینے سے انسان حلال ہوجاتاہے، اس کے لیے صفاومروہ کی سعی اور حلق یا تقصیر ضروری نہیں جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا:
محض طواف کرنے سے انسان حلال ہوجاتاہے، خواہ حج کاارادہ ہو یا عمرے کا۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3020(1245)
بلکہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہا:
یہ کیا فتویٰ ہے جو آپ نے لوگوں میں جاری کررکھا ہے کہ جو آدمی طواف کرے اس پر احرام کی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ ایسا کرنا تمہارے نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، خواہ تمھیں بُرا محسوس ہو۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3018۔
(1244)
بہرحال ابن عباس ؓ کایہ موقف جمہور اہل علم کے خلاف ہے۔
چند لوگوں نے اس کا اتباع کیا ہے، مثلاً امام اسحاق بن راہویہ اس کے قائل ہیں۔
اس کی مکمل تفصیل کتاب الحج میں گزر چکی ہے۔
واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4396