(مرفوع) حدثني عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا ابن جريج، قال: حدثني عطاء، عن ابن عباس: إذا طاف بالبيت فقد حل، فقلت: من اين؟ قال: هذا ابن عباس، قال: من قول الله تعالى: ثم محلها إلى البيت العتيق سورة الحج آية 33، ومن امر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه ان:" يحلوا في حجة الوداع"، قلت: إنما كان ذلك بعد المعرف، قال: كان ابن عباس يراه قبل وبعد.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ، فَقُلْتُ: مِنْ أَيْنَ؟ قَالَ: هَذَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ سورة الحج آية 33، وَمِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ:" يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ"، قُلْتُ: إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرَاهُ قَبْلُ وَبَعْدُ.
مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا مجھ سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ(عمرہ کرنے والا) صرف بیت اللہ کے طواف سے حلال ہو سکتا ہے۔ (ابن جریج نے کہا) میں نے عطاء سے پوچھا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ مسئلہ کہاں سے نکالا؟ انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ثم محلها إلى البيت العتيق»(سورۃ الحج) سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کی وجہ سے جو آپ نے اپنے اصحاب کو حجۃ الوداع میں احرام کھول دینے کے لیے دیا تھا میں نے کہا کہ یہ حکم تو عرفات میں ٹھہرنے کے بعد کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ مذہب تھا کہ عرفات میں ٹھہرنے سے پہلے اور بعد ہر حال میں جب طواف کر لے تو احرام کھول ڈالنا درست ہے۔
Narrated Ibn Juraij: `Ata' said, "Ibn `Abbas said, 'If he (i.e. the one intending to perform `Umra) has performed the Tawaf around the Ka`ba, his Ihram is considered to have finished.' said, 'What proof does Ibn `Abbas has as to this saying?" `Ata' said, "(The proof is taken) from the Statement of Allah:-- "And afterwards they are brought For sacrifice unto Ancient House (Ka`ba at Mecca)" (22.33) and from the order of the Prophet to his companions to finish their Ihram during Hajjat-ul-Wada`." I said (to `Ata'), "That (i.e. finishing the Ihram) was after coming form `Arafat." `Ata' said, "Ibn `Abbas used to allow it before going to `Arafat (after finishing the `Umra) and after coming from it (i.e. after performing the Hajj).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 679
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4396
حدیث حاشیہ: آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ پھر ان کا حلال ہونا پرانے گھر یعنی خانہ کعبہ کے پاس ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4396
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4396
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں بھی حجۃ الوداع کا ذکر ہے۔ اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں پیش فرمایا۔ 2۔ حضرت ابن عباس ؓ کاموقف ہے کہ صرف بیت اللہ کاطواف کرلینے سے انسان حلال ہوجاتاہے، اس کے لیے صفاومروہ کی سعی اور حلق یا تقصیر ضروری نہیں جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: محض طواف کرنے سے انسان حلال ہوجاتاہے، خواہ حج کاارادہ ہو یا عمرے کا۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3020(1245) بلکہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہا: یہ کیا فتویٰ ہے جو آپ نے لوگوں میں جاری کررکھا ہے کہ جو آدمی طواف کرے اس پر احرام کی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ ایسا کرنا تمہارے نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، خواہ تمھیں بُرا محسوس ہو۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3018۔ (1244) بہرحال ابن عباس ؓ کایہ موقف جمہور اہل علم کے خلاف ہے۔ چند لوگوں نے اس کا اتباع کیا ہے، مثلاً امام اسحاق بن راہویہ اس کے قائل ہیں۔ اس کی مکمل تفصیل کتاب الحج میں گزر چکی ہے۔ واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4396
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3018
بنو ہُجیم کے ایک آدمی نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، یہ فتویٰ جو لوگوں کے دلوں میں جم گیا ہے، یا جس نے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے، کیا ہے، کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، وہ حلال ہو جائے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یہ تمہاری ناگواری کے باوجود، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت (طریقہ) ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3018]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) تَشَغَّفَتْ: دلوں میں جاگزیں ہو گیا ہے۔ (2) تَشَغَّبَتْ: پریشان کر دیا ہے۔ (3) تَشَعَّبَتْ: انتشاروافتراق پیدا کردیا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3018
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3019
ابو حسان کہتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا، اس مسئلہ کا لوگوں میں چرچا ہو گیا ہے، جس نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، وہ حلال ہو جائے، طواف عمرہ ٹھہرتا ہے، انہوں نے جواب دیا، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، خواہ تمہیں ناگوار گزرے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3019]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: تَفَشَّعَ: پھیل گیا، عام ہو گیا۔