صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
22. بَابُ جَوَازِ تَعْلِيقِ الْإِحْرَامِ وَهُوَ أَنْ يُحْرِمَ بِإِحْرَامٍٍ كَإِحْرَامِ فُلَانٍ فَيَصِير مُحْرِمًا بِإِحْرَامٍ مِثْلَ إِحْرَامِ فُلَانٍ
22. باب: اپنے احرام کو دوسرے محرم کے احرام کے ساتھ معلق کر نے کا جواز۔
Chapter: It is permissible to base one's intention for Ihram on the intention of another
حدیث نمبر: 2959
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن قيس ، عن طارق بن شهاب ، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو منيخ بالبطحاء، فقال: " بم اهللت؟ "، قال: قلت: اهللت بإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " هل سقت من هدي؟ "، قلت: لا، قال: " فطف بالبيت وبالصفا والمروة، ثم حل "، فطفت بالبيت وبالصفا والمروة، ثم اتيت امراة من قومي فمشطتني وغسلت راسي، فكنت افتي الناس بذلك في إمارة ابي بكر وإمارة عمر، فإني لقائم بالموسم إذ جاءني رجل، فقال: إنك لا تدري ما احدث امير المؤمنين في شان النسك، فقلت: ايها الناس من كنا افتيناه بشيء فليتئد فهذا امير المؤمنين قادم عليكم فبه، فائتموا فلما قدم، قلت: يا امير المؤمنين ما هذا الذي احدثت في شان النسك؟، قال: إن ناخذ بكتاب الله فإن الله عز وجل قال: واتموا الحج والعمرة لله سورة البقرة آية 196 وإن ناخذ بسنة نبينا عليه الصلاة والسلام فإن النبي صلى الله عليه وسلم لم يحل حتى نحر الهدي،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ: " بِمَ أَهْلَلْتَ؟ "، قَالَ: قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ؟ "، قُلْتُ: لَا، قَالَ: " فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ "، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي وَغَسَلَتْ رَأْسِي، فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ وَإِمَارَةِ عُمَرَ، فَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَاءَنِي رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ، فَقُلْتُ: أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْءٍ فَلْيَتَّئِدْ فَهَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَبِهِ، فَائْتَمُّوا فَلَمَّا قَدِمَ، قُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ؟، قَالَ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196 وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَام فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ،
سفیان ثوری نے قیس (بن مسلم) سے، انھوں نے طارق بن شہاب سے، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ سے باہروادی) بطحاء میں سواریاں بٹھائے ہوئے (پڑاؤڈالے ہوئے) تھےتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ "تم نے کون سا تلبیہ پکارا ہے؟ (حج کا، عمرے کا، یا دونوں کا؟) "میں نے عرض کی: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم والا تلبیہ پکارا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم قربانی ساتھ لائے ہو؟ میں نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کر کے احرام کھول ڈالو۔ پس میں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی، پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا (یہ ان کی محرم تھی) تو اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھو دیا۔ پھر میں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں لوگوں کو یہی فتویٰ دینے لگا۔ (یعنی جو بغیر قربانی کے حج پر آئے تو وہ عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دے، پھر یوم الترویہ 8۔ ذوالحج کو دوبارہ حج کا احرام باندھے لیکن) ایک مرتبہ میں حج کے مقام پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا، اس نے کہا کہ (تو تو احرام کھولنے کا فتویٰ دیتا ہے) آپ جانتے ہیں کہ امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قربانی کے متعلق نیا کام شروع کر دیا۔ (یعنی عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ عمرہ کر کے احرام کو کھولنا نہیں چاہئے) تو میں نے کہا اے لوگو! ہم نے جس کو اس مسئلے کا فتویٰ دیا ہے اس کو رک جانا چاہئے۔ کیونکہ امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آنے والے ہیں لہٰذا ان کی پیروی کرو۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے کہا، امیرالمؤمنین آپ نے قربانی کے متعلق یہ کیا نیا مسئلہ بتایا ہے؟ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر آپ اللہ کی کتاب قرآن پر عمل کریں تو قرآن کہتا ہے: ((وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَ‌ۃَ لِلَّـہِ ۚ)) یعنی حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے پورا کرو (یعنی احرام نہ کھولو) اور اگر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں تو ان کا اپنا طریقہ یہ تھا کہ انہوں نے احرام اس وقت تک نہ کھولا جب تک قربانی نہ کر لی۔
حضرت ابو موسیٰ رضي الله تعاليٰ عنه بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ بطحائے مکہ میں قیام کیے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: تو نے کس طرح احرام باندھا ہے؟ میں نے جواب دیا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کی طرح احرام باندھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ہدی ساتھ لائے ہو؟ میں نے کہا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بیت اللہ، صفا اور مروہ کا طواف کرو، پھر حلال ہو جاؤ میں نے بیت اللہ، اور صفا اور مروہ کا طواف کیا، پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے میرے بالوں میں کنگھی کی اور میرا سر دھویا، میں لوگوں کو حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے دور خلافت میں اس کے مطابق فتویٰ دیتا تھا، (کہ حج تمتع کرو) میں حج کے ایام میں کھڑا ہوا تھا کہ اچانک ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا، تمہیں معلوم نہیں ہے، امیر المومنین نے حج کے بارے میں کیا نیا حکم جاری فرمایا ہے، تو میں نے کہا، اے لوگو! جسے ہم نے کوئی فتویٰ دیا ہے، وہ ذرا توقف کرے (اس پر عمل سے رک جائے) یہ امیر المؤمنین آپ کے پاس پہنچ رہے ہیں، انہیں کی پیروی کرنا، جب وہ پہنچ گئے، میں نے کہا، اے امیر المؤمنین! یہ حج کے بارے میں آپ نے کیا نیا فرمان جاری کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، اگر ہم کتاب اللہ پر عمل پیرا ہوں، تو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (حج اور عمرہ دونوں کو (الگ الگ) اللہ کے لیے پورا کرو۔) اور اگر ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اختیار کریں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہدی کے نحر کرنے تک حلال نہیں ہوئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1221

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري4346طارق بن شهابلبيك إهلالا كإهلالك قال فهل سقت معك هديا قلت لم أسق قال فطف بالبيت واسع بين الصفا والمروة ثم حل
   صحيح البخاري1724طارق بن شهابلم يحل حتى بلغ الهدي محله
   صحيح البخاري1559طارق بن شهابأهللت كإهلال النبي قال هل معك من هدي قلت لا فأمرني فطفت بالبيت وبالصفا والمروة ثم أمرني فأحللت فأتيت امرأة من قومي فمشطتني أو غسلت رأسي فقدم عمر فقال إن نأخذ بكتاب الله فإنه يأمرنا بالتمام قال الله وأ
   صحيح مسلم2959طارق بن شهابأهللت بإهلال النبي قال هل سقت من هدي قلت لا قال فطف بالبيت وبالصفا والمروة ثم حل فطفت بالبيت وبالصفا والمروة ثم أتيت امرأة من قومي فمشطتني وغسلت رأسي
   سنن النسائى الصغرى2739طارق بن شهابهل سقت من هدي قلت لا قال فطف بالبيت وبالصفا والمروة ثم حل فطفت بالبيت وبالصفا والمروة ثم أتيت امرأة من قومي فمشطتني وغسلت رأسي فكنت أفتي الناس بذلك في إمارة أبي بكر وإمارة عمر وإني لقائم بالموسم إذ جاءني رجل فقال إنك لا تدري ما أحدث أمير المؤمنين في
   سنن النسائى الصغرى2743طارق بن شهابلبيك بإهلال كإهلال النبي قال فطف بالبيت وبالصفا والمروة وأحل ففعلت ثم أتيت امرأة ففلت رأسي فجعلت أفتي الناس بذلك حتى كان في خلافة عمر فقال له رجل يا أبا موسى رويدك بعض فتياك فإنك لا تدري ما أحدث أمير المؤمنين في النسك بعدك قال أبو موسى


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.