صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
8. باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ الْمَأُكُولِ الْبَرِّيِّ ، وَمَا أَصْلُهُ ذٰلِكَ عَلَي الْمُحْرِمِ بِحَجُ أَوُ عمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا
8. باب: حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The prohibition of hunting game for the one who has entered Ihram for Hajj or for Umrah or for both
حدیث نمبر: 2847
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري بهذا الإسناد، وقال: اهديت له من لحم حمار وحش.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: أَهْدَيْتُ لَهُ مِنْ لَحْمِ حِمَارِ وَحْشٍ.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: میں نے آپ کو زیبرے کا گو شت ہدیتاً پیش کیا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں ہے، میں نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1193

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2847 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2847  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت صعب بن جثامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جنگلی گدھا شکار کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور ابواء یا ودان میں پیش کیا،
یہ دونوں مقام قریب قریب ہیں چونکہ گدھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شکار کیا گیا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہ فرمایا پھر اس نے ذبح کرکے اس کا گوشت پیش کیا تو پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کردیا کیونکہ جو شکار محرم کے لیے کیا جائے وہ زندہ ہو یا اس کا گوشت ہومحرم کے لیے اس کو کھانا درست نہیں ہے۔
جمہور ائمہ کا یہی موقف ہے اور محدثین کا نظریہ بھی یہی ہے جبکہ اما مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک محرم کے لیے کیا گیا شکار حلال کے لیے بھی جائز نہیں ہے۔
اوراگرحلال شکار اپنے لیے کرے،
محرم کا اس میں کسی قسم کا دخل اشارتاً یا کنایتاً بھی نہ ہو اور وہ خود محرم کو پیش کرے تو جمہور ائمہ اورمحدثین کے نزدیک محرم کے لیے اس کا کھانا جائز ہے اورامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دونوں صورتوں میں جائز ہے۔
بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین،
امام لیث رحمۃ اللہ علیہ اور امام اسحاق کے نزدیک کسی صورت میں جائز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2847   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.