الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2754
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: (سُرَر) سے مراد بقول بعض مہینہ کے ابتدائی ایام ہیں اور بقول بعض درمیانی ایام کیونکہ یہ (سُرَة) سے ماخوذ ہے، جس كا معنی درمیان ہے اور اس سے مراد ایام ابیض ہیں جن کی تلقین مستقل باب میں آرہی ہے لیکن جمہور کے نزدیک یہ استسرار یعنی پوشیدہ ہوناچھپ جانا سے ماخوذ ہے، اس لیے اس سے مراد مہینہ کے آخری دن ہیں، لیکن اس پر یہ اعتراض وارد ہوتا ہے کہ آپﷺ نےشعبان کے آخری دنوں کے روزہ سے منع فرمایا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ممانعت اس شخص کے لیے ہے جو صرف شعبان کے آخری دن، رمضان کے استقبال کے لیے یا احتیاطی طور پر ایک دوروزے رکھتا ہے، لیکن جو انسان ہمیشہ ہرماہ کے آخری دنوں میں روزے رکھتا ہے، اس کو اپنی روایت روزے رکھتا ہے اس کو اپنی عادت کے مطابق روزے رکھنے چاہئیں اور اس شخص نے ممانعت سے ڈر کر ہی چھوڑے تھے اس لیے آپ نے فرمایا: ”ان کی قضائی دینا تاکہ تیری عادت برقرار رہے۔ “