وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابن نمير ، عن هشام بهذا الإسناد، ولم يذكر في اول الحديث، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصومه، وقال في آخر الحديث: وترك عاشوراء فمن شاء صامه ومن شاء تركه، ولم يجعله من قول النبي صلى الله عليه وسلم، كرواية جرير.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ، وَقَالَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ، وَلَمْ يَجْعَلْهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَرِوَايَةِ جَرِيرٍ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب، ابن نمیر، حضرت ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور حدیث کے شروع میں ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور حدیث کے آخر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا کہ جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے ہشام ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں لیکن اس حدیث کے آغاز میں یہ نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کا روزہ رکھتے تھے اور حدیث کے آخر میں عاشورہ کا روزہ چھوڑدیا تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے، جریر کی طرح اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول قرار نہیں دیا۔