ابو طاہر، ابن وہب، عمرو بن لیث، عبدالرحمان بن قاسم، محمد بن جعفر بن زبیر، عبادبن عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں۔ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رمضان میں مسجد میں آیا اور اس سے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں تو جل گیا میں تو جل گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا ہوا؟تو اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ کرتو اس نے عرض کیا اللہ کی قسم!اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تو کچھ بھی نہیں اور میں اس پر قدرت بھی نہیں ر کھتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گیا اسی دوران ایک آدمی اپناگدھا ہانکتے ہوئے لایا جس پر کھانا رکھا ہواتھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جلنے والا آدمی کہاں ہے؟وہ آدمی کھڑا ہواتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااس کو صدقہ کر تو اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہمارے علاوہ بھی (کوئی صدقہ کا مستحق ہے) اللہ کی قسم ہم بھوکے ہیں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہی اسے کھالو۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی رمضان میں مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جل گیا، میں جل گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تیرا کیا معاملہ ہے۔“ تو اس نے کہا: میں نے بیوی سے تعلق قائم کر لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ کر،“ تو اس نے کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے اور نہ مجھ میں اس کی قدرت ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھ جا۔“ تو وہ بیٹھ گیا، اسی اثنا میں ایک آدمی گدھا ہانگتا ہوا آیا، جس پر کھانا لدا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جلنے والا کہاں ہے جو ابھی آیا تھا۔“ اس پر وہ آدمی کھڑا ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”اس کو صدقہ کر دو،“ تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا کسی اور پر؟ اللہ کی قسم! ہم بھوکے ہیں ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کھا لو۔“