الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2409
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
احادیث بالا سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن السعدی کا کمال زہد اور دنیوی مال و دولت سے بےرغبتی کا اظہار ہوتا ہے اور اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے اگر حکومت کسی انسان کوکوئی چیز اس کی قومی و دینی یا ملی خدمات کے عوض کوئی سند یا نشان اور مالی مفاد دے جیسے نشان حیدر،
ستارہ جرات تو اس کا لینا جائز ہے لیکن اگر وہ سیاسی رشوت کے طور پر یہ نشانات یا روٹ پرمٹ،
انمپورٹ ایکسپورٹ کے لائسنس اور ٹھیکے دے تاکہ وہ اس کے ناجائز اور غلط کاموں میں اس کی حمایت کرے اور دین فروشی کرے تویہ چیزیں لینا ناجائز اور حرام ہے لیکن اگر ناجائز کاموں کی حمایت اور اس کی ایجنٹی مقصود نہ ہو محض تالیف قلبی یا کسی دینی ضررورت کے لیے اس کو حج،
عمرہ یا کسی غیر ملکی یا ملکی کانفرنس میں شرکت کی دعوت ہو تو پھر حسب ضرورت جائز ہے بشرطیکہ یہ چیز اس کے دامن کو داغدار نہ کرے اور لوگوں میں اس کے بارے میں غلط تاثر قائم نہ ہو سکے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2409