21. باب: «حمال» (قلی وغیرہ) مزدوروں کو بھی صدقہ کرنا چاہئیے اور تھوڑی مقدار میں صدقہ کرنے والوں کی اہانت کرنے کو سختی سے منع فرمایا۔
Chapter: Carrying goods for payment and giving charity out of one's wages, and the stern prohibition of belittling the one who gives something small in charity
حدثني يحيى بن معين ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنيه بشر بن خالد واللفظ له، اخبرنا محمد يعني ابن جعفر ، عن شعبة ، عن سليمان ، عن ابي وائل ، عن ابي مسعود ، قال: " امرنا بالصدقة، قال: كنا نحامل، قال: فتصدق ابو عقيل بنصف صاع، قال: وجاء إنسان بشيء اكثر منه، فقال المنافقون: " إن الله لغني عن صدقة هذا وما فعل هذا الآخر إلا رياء، فنزلت الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم سورة التوبة آية 79، ولم يلفظ بشر بالمطوعين،حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: " أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ، قَالَ: كُنَّا نُحَامِلُ، قَالَ: فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ، قَالَ: وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِشَيْءٍ أَكْثَرَ مِنْهُ، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ: " إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِيَاءً، فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79، وَلَمْ يَلْفِظْ بِشْرٌ بِالْمُطَّوِّعِينَ،
یحییٰ بن معین اور بشر بن خالد نے۔لفظ بشر کے ہیں۔حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن جعفر (غندر) نےخبر دی، انھوں نے شعبہ سے، انھوں نے سلیمان سے، انھوں نے ابو وائل سے اور انھوں نے حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں صدقہ کرنے کاحکم دیا گیا ہے، کہا: ہم بوجھ اٹھایا کرتے تھے۔کہا: ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع صدقہ کیا۔ ایک دوسرا انسان اس سے زیادہ کوئی چیز لایا تو منافقوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس کے صدقے سے غنی ہے اور اس دوسرے نے محض دکھلاوا کیا ہے، اس پر یہ آیت مبارک اتری: "وہ لوگ جو صدقات کے معاملے میں دل کھول کر دینے والے مسلمانوں پرطعن کرتے ہیں اور ان پر بھی جو اپنی محنت (کی اجرت) کے سواکچھ نہیں پاتے۔"بشر نے المطوعین (اوربعد کے) الفاظ نہیں کہے۔
حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں صدقہ کرنے کا حکم ملتا تو ہم بوجھ ڈھوتے تھے ابوعقیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آدھا صاع صدقہ کیا۔ ایک دوسرا انسان اس سے کافی زیادہ لایا۔ تو منافق کہنے لگے: اللہ تعالیٰ کو اس (ابو عقیل) کے صدقہ کی ضرورت نہیں ہے اور اس دوسرے نے تو محض دکھلاوا کیا ہے تو اس پر یہ آیت مبارکہ اتری ”جو لوگ اپنی خوشی سے صدقہ کرنے والوں مومنوں پر اور ان لوگوں پر جو محنت و مشقت کر کے ہی صدقہ کر سکتے ہیں طعن و طنز کرتے ہیں“ بشر نے ”بالْمُطَّوِّعِينَ“ کا لفظ نہیں کہا۔