ہشام بن سعد نے زید بن اسلم سے اسی سند کے ساتھ حفص بن میسرہ کی حدیث کے آخر تک اس کے ہم معنی روایت بیان کی، البتہ انھوں نے"جو اونٹوں کا مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا"کہا: اورمنہاحقہا (اور میں سے ان کا حق) کے الفاظ نہیں کہے اور انھون نے (بھی) اپنی حدیث میں"وہ ان میں سے دودھ چھڑائے ہوئے ای بچے کوبھی گم نہ پائے گا"کے الفاظ روایت کئے ہیں اور اسی طرح (ان سے اس کے پہلو، پیشانی اور کمر کو داغا جائے گا کے بجائے) یکوی بہا جنباہ وجبہتہ وظہرہ (اس کے دونوں پہلو، اس کی پیشانی اور کمر کو داغا جائے گا) کے الفاظ کہے۔
ھشام بن سعید بھی زید بن اسلم کی سند سے حفص بن میسرہ کی طرح آخر تک روایت بیان کرتے ہیں۔ صرف اتنا فرق ہے کہ وہ کہتے ہیں جو اونٹوں کا مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا یعنی ”لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا“ کے الفاظ ہیں درمیان میں ”مِنْهَا“ لفظ نہیں ہے۔ ”لا يفقد منها فصيلا واحدا“ کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے جبکہ حفص کی روایت میں ہے يُكْوَى بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبْهَتُهُ وَظَهْرُهُ۔