منصور اور اعمش دونوں نے ابووائل سے، انہون نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہون نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی
ترقیم فوادعبدالباقی: 64
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الفتن، باب: قول النبى: ((لا ترجعوا بعدى كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض)) برقم (6665) والنسائي فى ((المجتبى)) 127/7-128 فى التحريم، باب: تحريم القتل۔ وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: الايمان برقم (69) انظر ((التحفة)) برقم (9251)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 222
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ایک مسلمان کو ناحق برا بھلا کہنا اور اس پر عیب لگانا اسلام کے اصول وضوابط اور اسلامی معاشرت کے تقاضوں سے خروج ہے، اسلام تو باہمی پیار ومحبت، اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ مسلمان سے لڑائی کرنا مسلمانوں کے ایک دوسرے پر جو حقوق ہیں ان کا انکار کرنا ہے جو نعمت اسلام کی ناقدری وناشکری ہے، اسلام تو مسلمانوں کو ایک دوسرے کی عزت وناموس اورجان ومال کی حفاظت کی تلقین کرتا ہے اور ان کو جسد واحد کی طرح قرار دیتا ہے اور یہ قتل کے درپے ہے۔