الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
17. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَاتِّبَاعِهَا:
17. باب: جنازہ کے پیچھے جانا اور نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of offering the funeral prayer and following the bier
حدیث نمبر: 2194
Save to word اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، حدثنا نافع ، قال: قيل لابن عمر، إن ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من تبع جنازة فله قيراط من الاجر "، فقال ابن عمر: اكثر علينا ابو هريرة، فبعث إلى عائشة فسالها، فصدقت ابا هريرة، فقال ابن عمر: لقد فرطنا في قراريط كثيرة.حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ، إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلَهُ قِيرَاطٌ مِنَ الْأَجْرِ "، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَكْثَرَ عَلَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، فَبَعَثَ إِلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا، فَصَدَّقَتْ أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ.
نا فع نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا: "جو شخص جنازے کے پیچھے چلا تو اس کے لیے قیراط اجرہے اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں کثرت سے احادیث سنا ئی ہیں اس کے بعد انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پا س پیغا م بھیجا اور ان سے پو چھا تو انھوں نے حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق فر ما ئی اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یقیناً ہم نے بہت سے قیراطوں (کے حصول) میں کو تا ہی کی۔
نافع بیان کرتے ہیں،ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتایا گیا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو جنازہ کے ساتھ (نماز تک) رہااسے ایک قیراط کے برابر اجر ملے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں بہت احادیث سناتے ہیں اس کے بعد انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس پیغام بھیج کر ان سے اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کی، تو اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: ہم نے تو یقیناً بہت سے قیراط ضائع کر دئیے۔ (قراریط، قیراط کی جمع ہے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 945

   صحيح البخاري1323من تبع جنازة فله قيراط
   صحيح مسلم2194من تبع جنازة فله قيراط من الأجر
   صحيح مسلم2195من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها ثم تبعها حتى تدفن كان له قيراطان من أجر كل قيراط مثل أحد من صلى عليها ثم رجع كان له من الأجر مثل أحد
   جامع الترمذي1040من صلى على جنازة فله قيراط ومن تبعها حتى يقضى دفنها فله قيراطان أحدهما أو أصغرهما مثل أحد
   سنن أبي داود3168من تبع جنازة فصلى عليها فله قيراط ومن تبعها حتى يفرغ منها فله قيراطان أصغرهما مثل أحد أو أحدهما مثل أحد
   المعجم الصغير للطبراني3490 من خرج مع جنازة حتى تدفن كان له من الأجر قيراطان ، فقيل : مثل أى شيء القيراط ؟ ، قال : مثل أحد
   مسندالحميدي1051من صلى على جنازة كان له قيراط، ومن اتبعها حتى يفرغ من أمرها كان له قيراطان أحدهما مثل أحد
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2194 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2194  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو متہم نہیں سمجھتے تھے۔
ان کا خیال تھا ایک معمولی کام پر اتنا اجر ہمیں اس کا پتہ کیوں نہیں چل سکا۔
کہیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھول چوک تو نہیں ہو گئی۔
اس لیے جب ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے اس قول کا پتہ چلا تو وہ خود انہیں پکڑ کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس لے گئے اور انہیں براہ راست حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنوایا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اعتراف کرنا پڑا کہ:
(كنت ألزمنا لرسول الله - صلى الله عليه وسلم- وأعلمنا بحديثه)
آپ ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے والے اور آپ ہم سے زیادہ آپ کی احادیث جاننے والے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2194   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3168  
´جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3168]
فوائد ومسائل:
دنیا میں قیراط ایک معمولی وزن ہے۔
یعنی 2125۔
یا 2475۔
گرام۔
مگر ایمان تقویٰ اور اپنے مسلمان بھائی کا حق ادا کرنے کی برکت سے اللہ عزوجل اس عمل کو پہاڑوں کے برابر دے گا۔
اور ایسا ہوجانا کوئی محال نہیں ہے۔
اور ہر صاحب ایمان کو ایسے اعمال خیر کا حریص ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3168   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1051  
1051- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص نماز جنازہ ادا کرتا ہے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو شخص جنازے کے دفن ہونے تک ساتھ رہتا ہے اسے دوقیراط ثواب ملتا ہے، جن میں سے ایک قیراط حد پہاڑ کی مانند ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1051]
فائدہ:
اس حدیث میں نماز جنازہ کے ساتھ شریک ہونے کا اجر بیان ہوا ہے۔ بطور فائدہ عرض ہے کہ بعض لوگ جنازے کے ساتھ راستے میں ملتے ہیں اور بعض پہلے ہی قبرستان پہنچ جاتے ہیں، جبکہ قیراط کا ثواب اس شخص کو ملے گا جو میت کے گھر سے جنازہ کے ساتھ جاتا ہے، یہ وضاحت صحیح مسلم (945) میں ہے
اللہ تعالیٰ استاذ محترم شیخ حافظ محمد شریف ﷾کو جزائے خیر عطا فرمائے، انہوں نے ناچیز پرمرکز التربية الاسلامیۃ میں بہت زیادہ محنت کی، دوران تدریس یہ اضافہ انہوں نے لکھوایا تھا، اور اس وقت [احكام الجنائز لالباني ص: 68] کا حوالہ دیا تھا، فـجـزاها الله خيرا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1050   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2195  
داؤد بن عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے باپ عامر بن سعد سے بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ مقصورہ والے خباب آ کر کہنے لگے، اے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کیا آپ جو کچھ ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں سنتے ہیں؟ وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کر فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جناوہ اور جو جنازہ پڑھ کر لوٹ آیا، اسے ایک فیراط کے ساتھ اس کے گھر سے نکلا، اور اس کی نماز جنازہ ادا کی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2195]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے مقصورہ سےمراد مسجد کے اندر چھوٹا کمرہ ہے جس میں گورنر یا اسکے حاشیہ کھڑا ہوتے اور خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا منتظم تھا۔
ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علم کی وسعت وجامعیت اور کمال پراعتماد تھا۔
اس لیے اگر انہیں کسی مسئلہ یا حدیث کے بارے میں شک ہوتا تو وہ فوراً ان سے رجوع کر کے اپنی تسلی کر لیتے۔

جنازہ میں شرکت کے لیے میت کےگھر جانا چاہیے تاکہ ثواب پورا پورا حاصل کیا جا سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2195   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.