وحدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا محمد بن جهضم ، حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن عمارة يعني ابن غزية ، عن سعيد بن الحارث بن المعلى ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال: كنا جلوسا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ جاءه رجل من الانصار فسلم عليه، ثم ادبر الانصاري، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا اخا الانصار، كيف اخي سعد بن عبادة؟ " فقال: صالح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يعوده منكم؟ " فقام وقمنا معه ونحن بضعة عشر، ما علينا نعال ولا خفاف ولا قلانس ولا قمص، نمشي في تلك السباخ حتى جئناه، فاستاخر قومه من حوله، حتى دنا رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه الذين معه.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُمَارَةَ يَعْنِي ابْنَ غَزِيَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَدْبَرَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَخَا الْأَنْصَارِ، كَيْفَ أَخِي سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ؟ " فَقَالَ: صَالِحٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَعُودُهُ مِنْكُمْ؟ " فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ وَنَحْنُ بِضْعَةَ عَشَرَ، مَا عَلَيْنَا نِعَالٌ وَلَا خِفَافٌ وَلَا قَلَانِسُ وَلَا قُمُصٌ، نَمْشِي فِي تِلْكَ السِّبَاخِ حَتَّى جِئْنَاهُ، فَاسْتَأْخَرَ قَوْمُهُ مِنْ حَوْلِهِ، حَتَّى دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ الَّذِينَ مَعَهُ.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ انصار میں سے ایک آدمی آیا، اس نے آپ کو سلام کہا اور پھر وہ انصاری پشت پھیر کر چل دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے انصار کے بھائی (انصاری)!میرے بھائی سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا کیا حال ہے؟"اس نے عرض کی: وہ اچھا ہے۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کون اسکی عیادت کرے گا؟"پھر آپ اٹھے اور آپ کےساتھ ہم بھی اٹھ کھڑے ہوئے، ہم دس سے زائد لوگ تھے، ہمارے پاس جوتے نہ تھے نہ موزے، نہ ٹوپیاں اور نہ قمیص ہی۔ہم اس شوریلی زمین پر چلتے ہوئے ان کے پاس پہنچ گئے، ان کی قوم کے لوگ ان کے ارد گرد سے پیچھے ہٹ گئے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جو آپ کےساتھ تھے، (ان کے) قریب ہوگئے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں، کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک انصاری آدمی نے آ کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا اورپھر پشت پھیر کرچل دیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اےانصاری! میرے بھائی سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کیا حال ہے؟ اس نے عرض کیا: بہتر ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کون اسکی عیادت کے لیے جائے گا؟ پھر آپ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کےساتھ اٹھ کھڑے ہوئے، ہم دس سے زائد افراد تھے، ہمارے پاس جوتے تھے نہ ہی موزے، نہ ٹوپیاں تھین اور نہ ہی قمیص۔ ہم اس شوریلی زمین پر چل کر ان کے پاس پہنچ گئے، اور ان کی قوم کے لوگ ان کے ارد گرد سے ہٹ گئے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ جانے والے قریب ہو گئے۔