یحیٰ اموی نے کہا: ہم سے ا بن جریج نے اسی سند کے ساتھ اسی (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی۔ (اس میں) انھوں نے کہا: (آپ نے) طویل قیام کیا، آپ قیام کرتے، پھر رکو ع میں چلے جاتے۔ اور اس میں یہ اضافہ کیا: میں (بیٹھنے کا ارادہ کرتی تو) ایسی عورت کو دیکھنے لگتی جو مجھ سے بڑھ کر عمر رسیدہ ہوتی اور کسی دوسری کو دیکھتی جو مجھ سے زیادہ بیمار ہوتی (اور ان سے حوصلہ پا کر کھڑی رہتی۔)
امام صاحب دوسرے استاد سے ابن جریج ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ اس میں ہے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا۔ قیام کرتے پھر رکوع میں چلے جاتے۔ اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ میں (بیٹھنے کا ارادہ کرتی تو) ایک ایسی عورت پر نظر پڑتی جو مجھ سے عمر رسیدہ ہے اور دوسری کو دیکھتی جو مجھ سے بڑھ کر بیمار ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2107
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کبھی انسان کے لیے اس سے عمر رسیدہ یا کمزور انسان اس کے حوصلہ کو بڑھانے کاسبب بنتا ہے اور ان کو دیکھ کر انسان ہمت نہیں ہارتا اور کام میں مصروف رہتا ہے۔