وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: إنما" كنا نحفظ الحديث، والحديث يحفظ عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاما إذ ركبتم كل صعب وذلول، فهيهاتوحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّمَا" كُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ، وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا إِذْ رَكِبْتُمْ كُلَّ صَعْبٍ وَذَلُولٍ، فَهَيْهَاتَ
محمد بن رافع، عبد الرزاق، ابن طاؤس، طاؤس کے بیٹے نے اپنےوالد (طاوس) سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث حفظ کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (مروی) حدیث کی حفاظت کی جاتی تھیں مگر جب سے تم لوگوں نے (بغیر تمیز کے) ہر مشکل اور آسان پر سواری شروع کر دی تو یہ (معاملہ) دو رہو گیا (یہ بعید ہو گیا کہ ہماری طرح کے محتاط لوگ اس طرح بیان کردہ احادیث کو قبول کریں، پھر یاد رکھیں۔)
حضرت ابنِ عبّاس ؓ فرماتے ہیں: ”ہم احادیث یاد کیا کرتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو یاد ہی کرنا چاہیے، چنانچہ جب تم نے ہر اناڑی اور رام (رطب و یابس) کو قبول کر لیا، تو تم راہِ راست سے دور ہٹ گئے (تمھاری احادیث پر ہمیں اعتماد نہیں رہا)۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، وأخرجه ابن ماجه في ((المقدمة)) باب: التوقي في الحديث عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم برقم (27) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (5717)»