وحدثني محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: إن في البحر شياطين مسجونة، اوثقها سليمان يوشك ان تخرج، فتقرا على الناس قرآناوحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: إِنَّ فِي الْبَحْرِ شَيَاطِينَ مَسْجُونَةً، أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ يُوشِكُ أَنْ تَخْرُجَ، فَتَقْرَأَ عَلَى النَّاسِ قُرْآنًا
محمد بن رافع، عبد الرزاق، معمر، ابن طاؤس، طاؤس نے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سمندر (کی تہ) میں بہت سے شیطان قید ہیں جنہیں حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ نے باندھا تھا، وقت آ رہا ہے کہ وہ نکلیں گے اور لوگوں کے سامنے قرآن پڑھیں گے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ فرماتے ہیں: ”سمندر میں بہت سے شیاطین قید ہیں، جنھیں حضرت سلیمانؑ نے باندھا تھا، قریب ہے وہ نکلیں اور لوگوں کو قرآن سنائیں۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (8831) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8195)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 18
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: شیطان قسم کے لوگ، قرآن کے نام سے من گھڑت باتیں سنائیں گے، یا اپنی جمع کردہ معلومات قرآن کے نام سے پیش کریں گے، یا کوئی پرانی عربی مختصر تفسیر، قرآن کے نام سے پیش کر دیں گے اور کہیں گے: دیکھو! یہ قدیم نسخہ، تمہارے موجودہ قرآن سے مختلف ہے، جیسا کہ متحدہ ہندوستان میں ایک انگریز ڈاکٹر نے ایک کتاب کہیں سے لا کر قرآن کے نام سے پیش کی تھی، لیکن مسلمانوں نے اس کی بات سنی ان سنی کر دی اور وہ ناکام ہوگیا۔ (فتح الملھم ج: 1ص: 128) یہ مقصد بھی ہو سکتا ہے، کہ وہ لوگوں کو قرآن سنا کر اپنا گرویدہ بنا لیں گے، جب لوگوں کے دنوں میں ان کی عقیدت بیٹھ جائے گی، تو پھر ان کو گمراہ کرنا شروع کر دیں گے۔ جس طرح مرزا قادیانی اورگوہر شاہی نے کیا ہے، اسلام کے نام پر لوگوں کو عقیدت مند بنا کر انہیں دین اسلام سے برگشتہ کیا ہے۔ اس قسم کے اورلوگ بھی موجود ہیں، جو لوگوں کو قرآن کے نام پر دین سے گمراہ کر رہے ہیں۔