وہیب نے کہا: ہم سے عبداللہ بن طاوس نے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (طاوس) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو وہم لاحق ہوا ہے (کہ وہ ہر صورت عصر کے بعد نماز پڑھنے کو قابل سزا سمجھتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ سورج کے طلوع یا اس کے غروب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد کیا جائے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وہم لاحق ہوا ہے (کہ وہ عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روکتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بس اس بات سے منع فرمایا ہے کہ انسان سورج کے طلوع یا اس کے غروب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد کرے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1931
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نظریہ یہ تھا کہ عصر کے بعد نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں عصر کے بعد دورکعات پڑھا کرتے تھے اور غروب کے وقت قصدوارادہ سے اور عمداً نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے کیونکہ وہ فرماتے تھے، اگر اس وقت لوگوں کو اجازت دے دی گئی تو وہ غروب کے وقت میں نماز پڑھنے لگیں گے۔