صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
20. باب بَيَانِ كَوْنِ النَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ مِنَ الإِيمَانِ وَأَنَّ الإِيمَانَ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ وَأَنَّ الأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاجِبَانِ:
20. باب: اس بات کا بیان کہ بری بات سے منع کرنا ایمان کی علامت ہے، اور یہ کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے، اور امر بالمعروف والنہی عن المنکر دونوں واجب ہیں۔
Chapter: Clarifying that forbidding evil is part of faith, faith increases and decreases; Enjoying what is good and forbidding what is evil are obligatory
حدیث نمبر: 179
Save to word اعراب
حدثني عمرو الناقد ، وابو بكر بن النضر ، وعبد بن حميد واللفظ لعبد، قالوا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، قال: حدثني ابي ، عن صالح بن كيسان ، عن الحارث ، عن جعفر بن عبد الله بن الحكم ، عن عبد الرحمن بن المسور ، عن ابي رافع ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من نبي بعثه الله في امة قبلي، إلا كان له من امته حواريون، واصحاب ياخذون بسنته ويقتدون بامره، ثم إنها تخلف من بعدهم خلوف، يقولون ما لا يفعلون، ويفعلون ما لا يؤمرون، فمن جاهدهم بيده فهو مؤمن، ومن جاهدهم بلسانه فهو مؤمن، ومن جاهدهم بقلبه فهو مؤمن، وليس وراء ذلك من الإيمان، حبة خردل "، قال ابو رافع: فحدثته عبد الله بن عمر، فانكره علي، فقدم ابن مسعود، فنزل بقناة، فاستتبعني إليه عبد الله بن عمر يعوده، فانطلقت معه، فلما جلسنا سالت ابن مسعود عن هذا الحديث، حدثنيه كما حدثته ابن عمر، قال صالح: وقد تحدث بنحو ذلك، عن ابي رافعحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ نَبِيٍّ بَعَثَهُ اللَّهُ فِي أُمَّةٍ قَبْلِي، إِلَّا كَانَ لَهُ مِنْ أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ، وَأَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ وَيَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ، ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ، يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ، وَيَفْعَلُونَ مَا لَا يُؤْمَرُونَ، فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَيْسَ وَرَاءَ ذَلِكَ مِنَ الإِيمَانِ، حَبَّةُ خَرْدَلٍ "، قَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَحَدَّثْتُهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَأَنْكَرَهُ عَلَيَّ، فَقَدِمَ ابْنُ مَسْعُودٍ، فَنَزَلَ بِقَنَاةَ، فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَعُودُهُ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا جَلَسْنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، حَدَّثَنِيهِ كَمَا حَدَّثْتُهُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ صَالِحٌ: وَقَدْ تُحُدِّثَ بِنَحْوِ ذَلِكَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ
صالح بن کیسان نے حارث (بن فضیل) سے، انہوں نے جعفر بن عبد اللہ بن حکم سے، انہوں نے عبد الرحمٰن بن مسور سے، انہوں نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام) ابو رافع سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے مجھ پر پہلے کسی امت میں جتنے بھی نبی بھیجے، ان کی امت میں سے ان کے کچھ حواری اور ساتھی ہوتے تھے جوان کی سنت پر چلتے اور ان کے حکم کی اتباع کرتے تھے، پھر ایسا ہوتا تھا کہ ان کے بعد نالائق لوگ ان کے جانشیں بن جاتے تھے۔ وہ (زبان سے) ایسی باتیں کہتے جن پر خود عمل نہیں کرتے تھے اور ایسے کا م کرتے تھے جن کا ان کو حکم نہ دیا گیا تھا، چنانچہ جس نے ان (جیسے لوگوں) کے خلاف اپنے دست و بازو سے جہاد کیا، وہ مومن ہے اور جس نے ان کے خلاف اپنی زبان سے جہاد کیا، وہ مومن ہے اور جس نے اپنے دل سے ان کے خلاف جہاد کیا وہ بھی مومن ہے (لیکن) اس سے پیچھے رائی کے دانے برابر بھی ایمان نہیں۔ ابو رافع نے کہا: میں نے یہ حدیث عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو سنائی تو وہ اس کو نہ مانے۔ اتفاق سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی (مدینہ) آ گئے اور وادی قتاۃ (مدینہ کی وادی ہے) میں ٹھہرے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے بھی ان کی عیادت کے لیے اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔ میں ان کے ساتھ چلا گیا ہم جب جاکر بیٹھ گیا تو میں نےعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث اسی طرح سنائی جس طرح میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کوسنائی تھی۔ صالح بن کیسان نےکہا: یہ حدیث ابو رافع سے (براہ راست بھی) اسی طرح روایت کی گئی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جو نبی بھی مجھ سے پہلے کسی امت میں بھیجا، تو اس کے کچھ حواری اور لائق ساتھی ہوتے تھے جو اس کے طریقے اور حکم پر چلتے تھے، پھر ایسا ہوتا تھا کہ ان کے نالائق پسماندگان، ان کے جانشین ہوتے تھے، جو ایسی بات کہتے تھے جو خود نہیں کرتے تھے (لوگوں کو اچھا کام کرنے کو کہتے تھے اور خود وہ کام نہیں کرتے تھے یا کرنے کے جو کام، وہ نہیں کرتے تھے۔ ان کے متعلق لوگوں کو کہتے تھے کہ ہم کرتے ہیں، گویا اپنا تقدس اور اپنی بزرگی قائم رکھنے کے لیے جھوٹ بھی بولتے تھے) اور جن کاموں کا ان کو حکم نہیں دیا گیا تھا ان کو کرتے تھے (یعنی اپنے نبی کی سنتوں اور اس کے اوامر واحکام پرتو عمل پیرا نہ تھے مگر معصیات اور بدعات جن کا ان کو حکم نہیں دیا گیا تھا ان کے (دلدادہ تھے، ان کو خوب کرتے تھے)، تو جس نے ان کے خلاف اپنے دست وبازو سے جہاد کیا وہ مومن ہے، اور جس نے (بدرجۂ مجبوری) ان کے خلاف صرف زبان سے جہاد کیا وہ بھی مومن ہے، اور جس نے (زبان سے عاجز رہ کر) صرف دل سے ان کے خلاف جہاد کیا، یعنی دل میں ان سے نفرت کی اور ان کے خلاف غیظ و غضب رکھا، تو وہ بھی ایمان دار ہے، لیکن اس کے بغیر رائی کے دانہ برابر بھی ایمان نہیں ہے۔ ابو رافع کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عمر ؓ کو سنائی تو انھوں نے اس کو نہ مانا، اتفاق سے عبداللہ بن مسعود ؓ بھی آگئے، اور وادی قناۃ (مدینہ کی ایک وادی ہے) میں ٹھہرے۔ عبداللہ بن عمر ؓ نے ان کی عیادت کے لیے مجھے بھی اپنے ساتھ چلنے کو کہا، میں ان کے ساتھ چلا گیا۔ ہم جب جا کر بیٹھ گئےتو میں نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انھوں نےمجھے یہ حدیث اسی طرح سنائی جیسے میں نے عبداللہ بن عمر ؓ کو سنائی تھی۔ صالح بن کیسان نے کہا یہ حدیث ابو رافع سے اسی طرح بیان کی گئی ہے۔ (مقصد یہ ہے کہ ابو رافع نے یہ حدیث عبداللہ بن مسعود ؓ کے واسطے کے بغیر براہِ راست بیان کی ہے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 50

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (9602)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلم179عبد الله بن مسعودما من نبي بعثه الله في امة قبلي، إلا كان له من امته حواريون، واصحاب ياخذون بسنته ويقتدون بامره
   مشكوة المصابيح157عبد الله بن مسعودما من نبي بعثه الله في امة قبلي إلا كان له من امته حواريون واصحاب ياخذون بسنته ويقتدون بامره

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 179 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 179  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
حَوَارِيُّونَ:
حَوَارِيٌّ کی جمع سے،
مخلص اور برگزیدہ لوگ جو ہر قسم کے عیب سے پاک ہوں،
یا مددگار،
یا جہاد کرنے والے،
یا رسول کے بعد آپ کی خلافت کے اہل۔
(2)
خُلُوفٌ:
خَلْفٌ (لام کے سکون کے ساتھ)
کی جمع ہے،
برے جانشین،
جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
﴿فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ﴾ (مریم)
ان کے بعد برے لوگ ان کے جانشین بنے۔
إسْتَتْبَعَ مجھ سے ساتھ چلنے کا تقاضا کیا یا ساتھ چلنے کو کہا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 179   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 157  
´ہر نبی کے لیے حواری ہوتے ہیں`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا من نَبِي بَعثه الله فِي أمة قبلي إِلَّا كَانَ لَهُ من أُمَّتِهِ حَوَارِيُّونَ وَأَصْحَابٌ يَأْخُذُونَ بِسُنَّتِهِ وَيَقْتَدُونَ بِأَمْرِهِ ثُمَّ إِنَّهَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ خُلُوفٌ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ وَيَفْعَلُونَ مَا لَا يُؤْمَرُونَ فَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِيَدِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاهَدَهُمْ بِلِسَانِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ - [56] - جَاهَدَهُمْ بِقَلْبِهِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَيْسَ وَرَاءَ ذَلِكَ مِنَ الْإِيمَانِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے پہلے کسی قوم میں اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس کے انصار و مددگار اس قوم میں سے نہ ہوں۔ جو ان کے طریقے کی پیروی کرتے اور ان کے احکام کی پوری اطاعت و فرمانبرداری کرتے۔ یعنی ہر نبی کے انصار و معین و مددگار ضرور ایسے گزرے ہیں جنہوں نے اپنے نبیوں کی تابعداری کی ہے اور ان کی سنتوں اور ان کے احکام کی اتباع کی ہے (مگر ان اصحاب و انصار کے بعد کچھ ایسے نااہل اور نالائق لوگ پیدا ہو گئے جو ایسی بات کہتے جس کو خود نہ کرتے اور وہ کام کرتے جس کو انہیں کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔) بس جو شخص ایسے لوگوں سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرے وہ کامل مومن ہے یعنی ان کے برے کاموں کو ہاتھ سے مٹانے کی کوششیں کرے۔ تو وہ پکا مومن ہے جو ان سے اپنی زبان سے جہاد کرے وہ کامل مومن ہے یعنی زبان سے ان کے برے کاموں کو روکے اور جو ان سے اپنے دل سے جہاد کرے وہ پکا مومن ہے۔ یعنی دل میں ان کے برے کاموں کو روکے اور جو ان سے اپنے دل میں ان کے برے کاموں کو برا جانے اور اس کے بعد ایک رائی کے دانہ کے برابر ایمان نہیں ہے۔ یعنی جو شخص ان کے خلاف اتنا بھی نہ کر سکے تو اس کے ایمان کی خیر نہیں ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 157]
تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 179]

فقہ الحدیث:
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
➋ جہاد صرف قتال کا نام نہیں بلکہ اس کی کئی اقسام ہیں، مثلاً حق کی دعوت دینا، اہل بدعت اور گمراہوں کا رد کرنا بھی جہاد ہے۔
➌ بدعات سے اجتناب ضروری ہے۔
➍ ایمان کے کئی درجے ہیں، کبھی زیادہ ہوتا ہے اور کبھی رائی کے دانے کے برابر رہ جاتا ہے۔
➎ اپنی پوری استطاعت کے مطابق نصرت کرنے والے مخلص ترین ساتھی کو حواری کہتے ہیں۔
➏ قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے والے لوگ گمراہ ہیں۔
➐ کفار، مشرکین اور مبتدعین سے نفرت کرنا جزو ایمان ہے۔
➑ صحیح حدیث شرعی حجت ہے۔
➒ منافقت اور دوغلی پالیسی حرام ہے۔
➓ دین میں ایسے کاموں پر عمل کرنا جائز نہیں ہے جن کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے، بلکہ ایسا کرنے سے سوائے رسوائی اور ناکامی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 157   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.