ایوب نے قاسم شیبانی سے روایت کی کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کے وقت نماز پڑھتے دیکھاتو کہا: ہاں یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نماز اس وقت کی بجائے ایک اور وقت میں پڑھنا افضل ہے۔بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «اوابين»(اطاعت گزار، توبہ کرنے والے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والے لوگوں) کی نماز اس وقت ہوتی ہے، جب (گرمی سے) اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پاؤں جلنے لگتے ہیں۔“
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کچھ لوگوں کو چاشت کے وقت نماز پڑھتے دیکھا تو کہا: ہاں یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نماز اس وقت کی بجائے ایک اور وقت میں پڑھنا افضل ہے۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «اَوَّابِين»(اطاعت گزار، توبہ کرنے والے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والے لوگوں) کی نماز اس وقت ہوتی ہے جب (گرمی سے) اونٹ کے دودھ چھڑائے جانے والے بچوں کے پاؤں جلنے لگتے ہیں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1746
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) اَوَّابُ: اَوْب سے ماخوذ ہے، جس کا معن ہے لوٹنا، رجوع کرنا، مراد ہے توبہ و انابت کرنے والے، اطاعت و فرمانبرداری کی طرف لوٹنے والے۔ (2) تَرْمَضُ: (س) رَمضَاء سے ماخوذ ہے، وہ ریت جو سورج کی حرارت و تپش سے گرم ہو کر تپنے لگتی ہے۔ (3) اَلفِصَالُ: فصيل کی جمع ہے اونٹ یا گائے کا وہ بچہ جو ماں سے الگ کر دیا گیا ہو۔ مراد یہ ہے کہ جب اونٹوں کے چھوٹے بچوں کے پاؤں، ریت کی تپش سے جلنے لگتے ہیں۔