وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع كلاهما، عن عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، ان سعد بن هشام كان جارا له فاخبره انه طلق امراته، واقتص الحديث بمعنى حديث سعيد، وفيه قالت: من هشام؟ قال: ابن عامر، قالت: نعم، المرء كان اصيب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد، وفيه فقال حكيم بن افلح: اما إني لو علمت انك لا تدخل عليها، ما انباتك بحديثها.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامٍ كَانَ جَارًا لَهُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ سَعِيدٍ، وَفِيهِ قَالَتْ: مَنْ هِشَامٌ؟ قَالَ: ابْنُ عَامِرٍ، قَالَتْ: نِعْمَ، الْمَرْءُ كَانَ أُصِيبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَفِيهِ فَقَالَ حَكِيمُ بْنُ أَفْلَحَ: أَمَا إِنِّي لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهَا، مَا أَنْبَأْتُكَ بِحَدِيثِهَا.
معمر نے قتادہ سے اور انھوں نے زراہ بن اوفیٰ سے روایت کی کہ سعد بن ہشام ان کے پڑوسی تھے، انھوں نے ان کو بتایا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔۔آگے سعید (بن ابی عروبہ) کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔اس میں ہے، (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: کون ہشام؟عرض کی: عامر رضی اللہ عنہ کے بیٹے۔انھوں نے کہا: وہ اچھے انسان تھے غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (لڑتےہوئے) تھے شہید ہوئے، نیز اس (روایت) میں ہے کہ (سعدکے بجائے) حکیم بن افلح نے کہا: اگر میں جانتا کہ آپ ان کے پاس حاضر نہیں ہوتے تو میں آپ کو ان کی حدیث نہ بتاتا۔
زراہ بن اوفی بیان کرتے ہیں کہ سعد بن ہشام ان کے پڑوسی تھے، انھوں نے ان کو بتایا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ آگے سعید (بن ابی عروبہ) کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔ اس میں ہے، (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: کون ہشام؟ عرض کی: عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے۔ انھوں نے کہا: وہ اچھے انسان تھے غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (لڑتےہوئے) شہید ہوئے، نیز اس (روایت) میں ہے کہ (سعد کی بجائے) حکیم بن افلح نے کہا: اگر میں جانتا کہ آپ ان کے پاس حاضر نہیں ہوتے تو میں آپ کو ان کی حدیث نہ بتاتا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1742
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اوپر والی طویل حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ الفاظ سعد بن ہشام نے کہے اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے یہ حکیم بن افلح نے کہے چونکہ یہ دونوں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس آئے تھے الفاظ سعد نے کہے اور حکیم نے تائید کی۔ اس لیے اس کی طرف ہی نسبت کر دی گئی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خاطر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جانا چھوڑ دیا تھا۔ لیکن بعد میں جانا شروع کر دیا تھا۔