4. باب: بیان اس ایمان کا جس سے آدمی جنت میں جائے گا اور بیان اس بات کا کہ حکم بجا لانے والا جنت میں جائے گا۔
Chapter: Explaining the faith by means of which a person is admitted into paradise, and that the one who adheres to what is enjoined upon him will enter paradise
ابومعاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو سفیان سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کیا فرماتے ہیں کہ جب میں فرض نماز ادا کروں، حرام کو حرام اور حلال کو حلال سمجھوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“
حضرت جابر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعمان بن قوقل آئے اور کہا: اے اللہ کے رسولؐ! بتلائیے جب میں فرض نمازیں ادار کرتا رہوں، حرام سے بچتا رہوں اور حلال کو حلال قرار دوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا؟ آپؐ نے فرمایا: ”ہاں۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 15
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم في ((صحيحه)) انظر ((التحفة)) برقم (2313)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 108
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) حرَّمتُ الحَرام: حرام کو حرام سمجھ کر، اس سے بچوں۔ (2) أَحْلَلْتُ الْحَلَالَ: حلال کو حلال سمجھوں۔ فوائد ومسائل: حرام کو حرام سمجھنا اور اس سے بچنا دونوں لازم ہیں، اور حلال کے لیے محض اس کو حلال سمجھنا ہی لازم ہے اس کا استعمال ضروری نہیں۔