اسماعیل بن جعفر نے ابو سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نےحضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، مالک سے حدیث کی طرح روایت کی، سوائے اس کے کہ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب ہوا، اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کر دکھایا ِ“ یا (فرمایا:)”جنت میں داخل ہو گا، اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کر دکھایا۔“
امام صاحب یہی روایت دوسرے استاد سے نقل کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کامیاب ہوا، اس کے باپ کی قسم! اگر سچا ہے، یا فرمایا: جنت میں داخل ہوگا اس کے باپ کی قسم! اگر سچا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 11
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه في الحديث السابق برقم (100)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 101
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: وأَبِيْهِ: اس کے باپ کی قسم، آپ (ﷺ) نے باپ کی قسم سے منع کرنے کے باوجود، باپ کی قسم اٹھائی ہے اس کا جواب یہ ہے (1) یہ قسم سے منع کرنے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ (2) یہ عربوں کے کلام ومحاورہ یا ان کے عرف وعادت کے مطابق ہے، جس میں قسم کا ارادہ یا قصد نہیں ہوتا۔ محض کلام میں زور وتاکید پیدا کرنا مطلوب ہوتا ہے۔ (3) قسم کا ارادہ یا نیت نہ تھی، تکیہ کلام کے طور پر عَقْرَی، حَلْقَی "تَرِبَتْ یَدَاہُ " کی طرح کہہ دیا، اس طرح یہ لغو قسم کی ایک شکل ہے جس پر مؤاخذہ نہیں۔