(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا معتمر، عن ابيه، قال: قلت لقتادة:"امراة كان حيضها معلوما، فزادت عليه خمسة ايام، او اربعة ايام، او ثلاثة ايام؟، قال: تصلي، قلت: يومين؟، قال: ذاك من حيضها"، وسالت ابن سيرين، قال: "النساء اعلم بذلك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِقَتَادَةَ:"امْرَأَةٌ كَانَ حَيْضُهَا مَعْلُومًا، فَزَادَتْ عَلَيْهِ خَمْسَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ، أَوْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ؟، قَالَ: تُصَلِّي، قُلْتُ: يَوْمَيْنِ؟، قَالَ: ذَاكَ مِنْ حَيْضِهَا"، وَسَأَلْتُ ابْنَ سِيرِينَ، قَالَ: "النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ".
معتمر (بن سلیمان) سے مروی ہے ان کے والد نے قتادہ سے پوچھا: وہ عورت جس کو اپنے حیض کے ایام معلوم ہوں، اور پانچ چار یا تین دن مزید خون جاری رہے تو وہ کیا کرے گی؟ فرمایا: نماز پڑھے گی، سلیمان نے کہا: اگر دو دن خون جاری رہے؟ فرمایا: یہ حیض کا ہی خون ہے۔ انہوں نے کہا: اور میں نے امام ابن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: عورتیں اس بات کو بہتر جانتی ہیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 800 سے 818) مقصد یہ کہ حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق ہوتا ہے اور عورت اس میں تمیز کرسکتی ہے کہ کب حیض کا خون ختم ہوا، اس لئے جب حیض کا خون ہو تو نماز ترک کر دے، ورنہ غسل اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔ واضح رہے کہ حیض کے ایام کبھی کم اور کبھی زیادہ ہو جاتے ہیں، لہٰذا دو ایک دن بڑھ جائیں اور خون حیض کا ہی ہو تو اس پر حیض کے احکام جاری ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 822]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 538/2، 8864]، [أبوداؤد 286]، [المحلي 203/2] و [التمهيد 75/16]