(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا زائدة، حدثنا خالد بن علقمة الهمداني، حدثني عبد خير، قال: دخل علي رضي الله عنه الرحبة بعدما صلى الفجر، فجلس في الرحبة، ثم قال لغلام له: ائتني بطهور، قال: فاتاه الغلام بإناء فيه ماء وطست، قال عبد خير: ونحن جلوس ننظر إليه"فادخل يده اليمنى فملا فمه، فمضمض واستنشق، ونثر بيده اليسرى، فعل هذا ثلاث مرات"، ثم قال: "من سره ان ينظر إلى طهور رسول الله صلى الله عليه وسلم، فهذا طهوره"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ خَيْرٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ الرَّحَبَةَ بَعْدَمَا صَلَّى الْفَجْرَ، فَجَلَسَ فِي الرَّحَبَةِ، ثُمَّ قَالَ لِغُلَامٍ لَهُ: ائْتِنِي بِطَهُورٍ، قَالَ: فَأَتَاهُ الْغُلَامُ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ، قَالَ عَبْدُ خَيْرٍ: وَنَحْنُ جُلُوسٌ نَنْظُرُ إِلَيْهِ"فَأَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فَمَلَأَ فَمَهُ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَنَثَرَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى، فَعَلَ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ"، ثُمَّ قَالَ: "مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طُهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَذَا طُهُورُهُ"..
عبد خیر نے بیان کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نماز فجر پڑھنے کے بعد رحبہ میں تشریف لائے (جو کوفے کا ایک مقام ہے) اور بیٹھ گئے، پھر اپنے غلام سے فرمایا: وضو کا پانی لاؤ، راوی نے کہا: غلام پانی کا برتن اور طشت لے کر آیا۔ عبد خیر نے کہا: ہم بیٹھے ہوئے ان کی طرف دیکھ رہے تھے، انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ (پانی میں ڈالا) اور منہ میں پانی بھرا، کلی کی، اور ناک میں پانی چڑھایا اور بائیں ہاتھ سے اسے جھاڑا، اس طرح تین بار کیا، پھر فرمایا: جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو دیکھنا چاہے تو یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو ہے۔ (یعنی کلی، استنشاق اور استنثار)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 728]» دیکھئے: [مسند أبى يعلي 286]، [صحيح ابن حبان 1056]، [موارد الظمآن 150]، کلی اور ناک میں پانی ڈالنا اور صاف کرنے کا ذکر بخاری و مسلم میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 164] و [مسلم 235]