(حديث مقطوع) اخبرنا بشر بن الحكم، قال: سمعت سفيان، يقول: قال الزهري: "كنت احسب باني اصبت من العلم، فجالست عبيد الله، فكاني كنت في شعب من الشعاب".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: "كُنْتُ أَحْسَبُ بِأَنِّي أَصَبْتُ مِنْ الْعِلْمِ، فَجَالَسْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ، فَكَأَنِّي كُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ الشِّعَابِ".
سفیان رحمہ اللہ سے مروی ہے، امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: میں سمجھتا تھا کہ میں نے علم کی تکمیل کر لی، لیکن جب عبیداللہ (بن عبدالله بن مسعود) کی مجالست اختیار کی تو لگا کہ میں تو علم کی بہت ساری گھاٹی یا وادیوں میں سے صرف ایک وادی میں تھا (یعنی ان کے مقابلہ میں میرا علم بہت تھوڑا تھا)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 626 سے 649) ان تمام آثار سے علماء کی قدر و منزلت، ان کی زیارت کی اہمیت و فضیلت، اور علمی مذاکرۂ احادیث و اصول یاد کرنے کی ضرورت ثابت ہوتی ہے، نیز یہ کہ احادیث کا یاد کرنا دہرانا سمر میں داخل نہیں جس سے احادیث میں روکا گیا ہے اور علمی مذاکره رات بھر تہجد پڑھنے سے بہتر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 651]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تاريخ أبى زرعة 1395]