(حديث مرفوع) اخبرنا ابو النعمان، اخبرنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: "خدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم فما قال لي: اف قط، ولا قال لي لشيء صنعته: لم صنعت كذا وكذا او هلا صنعت كذا وكذا، وقال: لا والله ما مسست بيدي ديباجا، ولا حريرا الين من يد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا وجدت ريحا قط او عرفا كان اطيب من عرف او ريح رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا قَالَ لِي: أُفٍّ قَطُّ، وَلَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ: لِمَ صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا أَوْ هَلَّا صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا، وَقَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا مَسِسْتُ بِيَدِي دِيبَاجًا، وَلَا حَرِيرًا أَلْيَنَ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا وَجَدْتُ رِيحًا قَطُّ أَوْ عَرْفًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرْفِ أَوْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی، کبھی آپ نے مجھ سے ”اُف“ تک نہ کہا۔ نہ کسی چیز کے کر گزرنے پر یہ کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا، ایسا کیوں نہیں کیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے دیباج و حریر سے زیادہ نرم ملائم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو پایا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو کو ہر قسم کی خوشبو سے اچھا پایا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 63) اس حدیث سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، جنہوں نے دس سال تک پیغمبرِ اسلام کی خدمت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ کریمانہ اور حسنِ سلوک کی واضح دلیل کہ خادم کو بھی کبھی اُف نہ کہا، اور نہ کبھی یہ کہا: ایسا کیوں کیا، ایسا کیوں نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک کا نرم و ملائم ہونا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو کا بے حد خوشبودار ہونا بھی اس صحیح حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 63]» یہ متفق علیہ روایت ہے، تخریج پچھلی حدیث میں گزر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند ابي يعلی 2992] و [صحيح ابن حبان 2893]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه