(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، اخبرنا ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "ازهر اللون كان عرقه اللؤلؤ، إذا مشى تكفا، وما مسست حريرة ولا ديباجة الين من كفه، ولا شممت رائحة قط اطيب من رائحته: مسكة ولا غيرها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَزْهَرَ اللَّوْنِ كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ، وَمَا مَسِسْتُ حَرِيرَةً وَلَا دِيبَاجَةً أَلْيَنَ مِنْ كَفِّهِ، وَلَا شَمِمْتُ رَائِحَةً قَطُّ أَطْيَبُ مِنْ رَائِحَتِهِ: مِسْكَةً وَلَا غَيْرَهَا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چمکیلے صاف رنگ کے تھے، آپ کا پسینہ موتی کی طرح تھا، چلتے تو آگے کی طرف جھکے ہوئے اور میں نے ریشم سے زیادہ آپ کی ہتھیلیوں کو نرم و ملائم پایا اور میں نے مشک و عنبر میں بھی وہ خوشبو نہ پائی جو آپ کے جسد مبارک میں تھی۔
وضاحت: (تشریح احادیث 58 سے 62) ان تمام روایات و احادیث سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ، چلنے کا انداز، خوبصورتی و ملائمت ثابت ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال اور خوبصورتی کا نقشہ اُم المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بڑے پیارے انداز میں کھینچا ہے۔ «وشمس الناس تطلع بعد فجرٍ .... و شمس تطلع بعد العشاء» ”لوگوں کا سورج فجر کے بعد طلوع ہوتا ہے، لیکن میرا سورج تو عشاء کے بعد نکلتا ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معجزہ تھا کہ بدن اور پسینے سے ایسی خوشبو پھوٹتی تھی جو مشک و عنبر سے بھی زیادہ اچھی و بہتر ہوتی۔ سچ ہے: حسنِ یوسف دمِ عیسی یدِ بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 62]» یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 3561]، [صحيح مسلم 2330]، [مسند أحمد 107/3] و [مسند ابي يعلى 2784]