(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا الجريري، عن عبد الله بن بريدة،"ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم رحل إلى فضالة بن عبيد رضي الله عنه، وهو بمصر، فقدم عليه وهو يمد لناقة له، فقال: مرحبا، قال: اما إني لم آتك زائرا، ولكن سمعت انا وانت حديثا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، رجوت ان يكون عندك منه علم، قال: كذا وكذا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ،"أَنَّ رَجُلًا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَهُوَ بِمِصْرَ، فَقَدِمَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَمُدُّ لِنَاقَةٍ لَهُ، فَقَالَ: مَرْحَبًا، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا، وَلَكِنْ سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ، قَالَ: كَذَا وَكَذَا".
عبداللہ بن بریدہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سیدنا فضالہ بن عبيد رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جو مصر میں تھے، وہ جب ان کے پاس پہنچے تو سیدنا فضالہ رضی اللہ عنہ اپنی اونٹنی کو پانی پلا رہے تھے، کہا خوش آمدید، اس شخص نے کہا: آپ کی زیارت کے لئے نہیں آیا، ہاں میں نے اور آپ نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی، امید ہے تمہیں یاد ہو گی؟ کہا: وہ کیا ہے؟ کہا: یہ اور یہ حدیث۔
وضاحت: (تشریح احادیث 587 سے 590) ان تمام نصوص سے حدیث کے لئے سفر کرنا اور ایک حدیث کے لیے صحابۂ کرام کا مشقتیں برداشت کر نا ثابت ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 591]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ اور جریری کا نام سعید بن ایاس ہے۔دیکھئے: [مسند الحميدي 388]