(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن المبارك، حدثنا معاوية بن يحيى، حدثنا ارطاة بن المنذر، عن ضمرة بن حبيب، قال: سمعت مسلمة السكوني، وقال غير محمد: سلمة السكوني رضي الله عنه، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قال قائل: يا رسول الله، هل اتيت بطعام من السماء؟، قال: "نعم اتيت بطعام"، قال: يا نبي الله، هل كان فيه من فضل؟، قال:"نعم"، قال: فما فعل به؟، قال:"رفع إلى السماء، وقد اوحي إلي اني غير لابث فيكم إلا قليلا، ثم تلبثون، حتى تقولوا: متى متى؟ ثم تاتوني افنادا يفني بعضكم بعضا، بين يدي الساعة موتان شديد، وبعده سنوات الزلازل".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَسْلَمَةَ السَّكُونِيَّ، وَقَالَ غَيْرُ مُحَمَّدٍ: سَلَمَةَ السَّكُونِيَّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ أُتِيتَ بِطَعَامٍ مِنْ السَّمَاءِ؟، قَالَ: "نَعَمْ أُتِيتُ بِطَعَامٍ"، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَلْ كَانَ فِيهِ مِنْ فَضْلٍ؟، قَالَ:"نَعَمْ"، قَالَ: فَمَا فُعِلَ بِهِ؟، قَالِ:"رُفِعَ إِلَى السَّمَاءِ، وَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنِّي غَيْرُ لَابِثٍ فِيكُمْ إِلَّا قَلِيلًا، ثُمَّ تَلْبَثُونَ، حَتَّى تَقُولُوا: مَتَى مَتَى؟ ثُمَّ تَأْتُونِي أَفْنَادًا يُفْنِي بَعْضُكُمْ بَعْضًا، بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ مُوتَانٌ شَدِيدٌ، وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ".
سیدنا مسلمہ السکونی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو آسمان سے کھانا مہیا کیا گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں میرے پاس کھانا لایا گیا“، اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! اس میں سے کچھ بچا بھی تھا، فرمایا: ”ہاں بچا تھا“، کہا: پھر وہ کیا ہوا؟ فرمایا: ”آسمان پر اٹھا لیا گیا اور مجھے وحی کی گئی کہ میں تمہارے ساتھ بہت کم ٹھہروں گا اور تم لوگ موجود رہو گے اور کہنے لگو گے کب کب؟ (قیامت آئے گی)، پھرتم چھوٹی ٹولیوں میں میرے پاس ایک دوسرے کے ساتھ قتل و غارتگری کرتے ہوئے آؤ گے، قرب قیامت بہت اموات ہوں گی اور اس کے بعد زلزلوں کے سال آ ئیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف معاوية بن يحيى ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 56]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن [مسند ابي يعلى 6861] اور [صحيح ابن حبان 6777] میں صحیح سند سے موجود ہے۔ دیکھئے: [موارد الظمآن 1861]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف معاوية بن يحيى ولكن الحديث صحيح