(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن يحيى بن جعدة، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بكتف فيه كتاب، فقال: "كفى بقوم ضلالا ان يرغبوا عما جاء به نبيهم إلى ما جاء به نبي غير نبيهم، او كتاب غير كتابهم"، فانزل الله عز وجل: اولم يكفهم انا انزلنا عليك الكتاب يتلى عليهم إن في ذلك لرحمة وذكرى لقوم يؤمنون سورة العنكبوت آية 51.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَتِفٍ فِيهِ كِتَابٌ، فَقَالَ: "كَفَى بِقَوْمٍ ضَلَالًا أَنْ يَرْغَبُوا عَمَّا جَاءَ بِهِ نَبِيُّهُمْ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ نَبِيٌّ غَيْرُ نَبِيِّهِمْ، أَوْ كِتَابٌ غَيْرُ كِتَابِهِمْ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَى عَلَيْهِمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَى لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ سورة العنكبوت آية 51.
یحییٰ بن جعدہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لکھی ہوئی کندھے کی ہڈی لائی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی قوم کی گمراہی کے لئے کافی ہے کہ وہ اپنے نبی کی لائی ہوئی چیز سے بےرغبتی کریں اور اپنے نبی کو چھوڑ کر کسی اور نبی کی طرف مائل ہوں یا اپنی کتاب کو چھوڑ کر کسی اور کتاب کی طرف مائل ہوں۔“ اور اس کی تائید میں الله تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَى عَلَيْهِمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَى لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾»[عنكبوت: 51/29]”کیا انہیں یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جو ان پر پڑھی جارہی ہے اس میں رحمت بھی ہے اور نصیحت بھی ان لوگوں کے لئے جو ایمان والے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 495]» یہ روایت مرسل صحیح ہے۔ دیکھئے: [مراسيل أبى داؤد 454]، [تفسير ابن جرير 7/21] و [فتح الباري 68/9]