(حديث مرفوع) اخبرنا زكريا بن عدي، حدثنا عبيد الله هو ابن عمرو، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: امر ابو طلحة ام سليم رضي الله عنها، ان تجعل لرسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما ياكل منه، قال: ثم بعثني ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتيته، فقلت: بعثني إليك ابو طلحة، فقال للقوم: "قوموا"، فانطلق وانطلق القوم معه، فقال ابو طلحة: يا رسول الله، إنما صنعت طعاما لنفسك خاصة؟، فقال:"لا عليك انطلق"، قال: فانطلق وانطلق القوم، قال: فجيء بالطعام،"فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده وسمى عليه"، ثم قال:"ائذن لعشرة"، قال: فاذن لهم، فقال:"كلوا باسم الله"، فاكلوا حتى شبعوا، ثم قاموا،"ثم وضع يده كما صنع في المرة الاولى وسمى عليه"، ثم قال:"ائذن لعشرة"، فاذن لهم، فقال:"كلوا، باسم الله"فاكلوا حتى شبعوا، ثم قاموا حتى فعل ذلك بثمانين رجلا، قال:"واكل رسول الله صلى الله عليه وسلم واهل البيت وتركوا سؤرا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَمَرَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنْ تَجْعَلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا يَأْكُلُ مِنْهُ، قَالَ: ثُمَّ بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: بَعَثَنِي إِلَيْكَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ لِلْقَوْمِ: "قُومُوا"، فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقَ الْقَوْمُ مَعَهُ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا صَنَعْتُ طَعَامًا لِنَفْسِكَ خَاصَّةً؟، فَقَالَ:"لَا عَلَيْكَ انْطَلِقْ"، قَالَ: فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقَ الْقَوْمُ، قَالَ: فَجِيءَ بِالطَّعَامِ،"فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَسَمَّى عَلَيْهِ"، ثُمَّ قَالَ:"ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ"، قَالَ: فَأَذِنَ لَهُمْ، فَقَالَ:"كُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ"، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَامُوا،"ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ كَمَا صَنَعَ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى وَسَمَّى عَلَيْهِ"، ثُمَّ قَالَ:"ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ"، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَقَالَ:"كُلُوا، بِاسْمِ اللَّهِ"فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَامُوا حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ بِثَمَانِينَ رَجُلًا، قَالَ:"وَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُ الْبَيْتِ وَتَرَكُوا سُؤْرًا".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے (اپنی بیوی) سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا بناؤ، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ابوطلحہ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، میں آپ کے پاس پہنچا اور عرض کیا کہ مجھے ابوطلحہ نے آپ کے پاس بھیجا ہے، آپ نے تمام حاضرین سے کہا: ”چلو اٹھو“، چنانچہ آپ اور وہ تمام حاضرین چل پڑے، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے صرف آپ کے لئے کھانا تیار کرایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے فرمایا: ”فکر نہ کرو چلو“، چنانچہ آپ بھی چلے اور وہ تمام لوگ بھی نکل پڑے، کھانا لایا گیا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک کھانے پر رکھا اور بسم اللہ پڑھی (برکت کی دعا کی) پھر کہا: ”اب دس دس آدمی کھانے کے لئے بلاؤ“، اس طرح دس آدمی آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله کا نام لےکر کھانا شروع کرو“، کھانا شروع ہوا اور دسوں آدمی شکم سیر ہوئے اور باہر چلے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پہلے ہی کی طرح کھانے پر ہاتھ رکھا اور اللہ کا نام لیا اور دس آدمیوں کو کھانے پر بٹھایا اور کہا: ”بسم اللہ کہہ کر کھانا شروع کرو“، چنانچہ انہوں نے شکم سیر ہو کر کھانا کھایا اور باہر چلے گئے، اس طرح اسّی آدمیوں نے کھانا کھایا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر والوں نے کھانا کھایا اور کھانا بچ بھی گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 44]» اس واقعے کی سند صحیح ہے، اسے [امام مالك 19]، [امام بخاري 3578]، [امام مسلم 2040]، [ترمذي 3634]، [ابويعلى 2830]، [ابن حبان 5285] وغیرہم نے ذکر کیا ہے۔