سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
قرآن کے فضائل
1. باب فَضْلِ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ:
1. جو قرآن پڑھے اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3363
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يزيد الرفاعي، حدثنا الحسين الجعفي، عن حمزة الزيات، عن ابي المختار الطائي، عن ابن اخي الحارث، عن الحارث، قال: دخلت المسجد، فإذا اناس يخوضون في احاديث، فدخلت على علي، فقلت: الا ترى ان اناسا يخوضون في الاحاديث في المسجد؟ فقال: قد فعلوها؟ قلت: نعم، قال: اما إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: "ستكون فتن"، قلت: وما المخرج منها؟ قال: كتاب الله، كتاب الله فيه نبا ما قبلكم، وخبر ما بعدكم، وحكم ما بينكم، هو الفصل ليس بالهزل، هو الذي من تركه من جبار، قصمه الله، ومن ابتغى الهدى في غيره، اضله الله، فهو حبل الله المتين، وهو الذكر الحكيم، وهو الصراط المستقيم، وهو الذي لا تزيغ به الاهواء، ولا تلتبس به الالسنة، ولا يشبع منه العلماء، ولا يخلق عن كثرة الرد، ولا تنقضي عجائبه، وهو الذي لم ينته الجن إذ سمعته ان قالوا: إنا سمعنا قرءانا عجبا سورة الجن آية 1، هو الذي من قال به صدق، ومن حكم به عدل، ومن عمل به اجر، ومن دعا إليه هدي إلى صراط مستقيم" خذها إليك يا اعور.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ الْجُعْفِيُّ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ الطَّائِيِّ، عَنْ ابْنِ أَخِي الْحَارِثِ، عَنْ الْحَارِثِ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا أُنَاسٌ يَخُوضُونَ فِي أَحَادِيثَ، فَدَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ، فَقُلْتُ: أَلَا تَرَى أَنَّ أُنَاسًا يَخُوضُونَ فِي الْأَحَادِيثِ فِي الْمَسْجِدِ؟ فَقَالَ: قَدْ فَعَلُوهَا؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "سَتَكُونُ فِتَنٌ"، قُلْتُ: وَمَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا؟ قَالَ: كِتَابُ اللَّهِ، كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ نَبَأُ مَا قَبْلَكُمْ، وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ، وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ، هُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ، هُوَ الَّذِي مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ، قَصَمَهُ اللَّهُ، وَمَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ، أَضَلَّهُ اللَّهُ، فَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ، وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ، وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ، وَهُوَ الَّذِي لَا تَزِيغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ، وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ، وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ، وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ، وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ، وَهُوَ الَّذِي لَمْ يَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ أَنْ قَالُوا: إِنَّا سَمِعْنَا قُرْءَانًا عَجَبًا سورة الجن آية 1، هُوَ الَّذِي مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ، وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ، وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ، وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ" خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ.
حارث الاعور نے کہا: میں مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا لوگ باتیں بنا رہے تھے، سو میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور عرض کیا: کیا آپ دیکھتے نہیں کہ لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے باتیں بنا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیا وہ لوگ ایسا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: سنو! میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: عنقریب فتنے نمودار ہوں گے، میں نے عرض کیا: ان سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتاب اللہ (یعنی ان سے بچنے کا ذریعہ قرآن ہے)، اللہ کی کتاب میں تم سے پہلے (گزرے) لوگوں کی خبر ہے، اور ان کی خبر ہے جو تمہارے بعد (دنیا میں) آئیں گے، اور وہ تمہارے درمیان حکم ہے (یعنی جو تمہارے درمیان اختلافات ہوں ان کے لئے حکم ہے)، وہ دوٹوک ہے، ہنسی ٹھٹھا نہیں ہے، جس نے اس کو حقیر سمجھ کر پسِ پشت ڈالا الله تعالیٰ اس کے ٹکڑے کر ڈالے گا، اور جس نے اس کے غیر میں ہدایت ڈھونڈی الله تعالیٰ اس کو گمراہ کر دے گا، اور وہ اللہ تعالیٰ کی مضبوط رسی ہے، اور حکمت و دانائی والا ذکر ہے، اور سیدھی راہ ہے، وہ ایسی کتاب ہے جس کو انسانی چاہتیں (اہواء) ٹیڑھا نہیں کر سکتی ہیں، اور اس میں زبانیں نہیں مل سکتی ہیں، اور علماء اس سے سیراب ہو کر اکتاتے نہیں ہیں، اور بار بار پڑھنے سے یہ پرانا نہیں ہوتا، اور اس کے عجائب ختم نہیں ہوتے، اور یہ ایسی کتاب ہے کہ جب جنات نے اسے سنا تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔ [الجن 1/72] ، جس نے اس کے مطابق کہا تو سچ کہا، اور اس کے مطابق فیصلہ کیا تو انصاف کیا، اس کے مطابق عمل کیا تو اسے اجر دیا گیا، اور جس نے اس کی طرف بلایا وہ صراط مستقیم کی طرف ہدایت سے نوازا گیا۔ اے حارث اعور اسے یاد کر لو۔

تخریج الحدیث: «في إسناده مجهولان: أبو المختار سعد الطائي وابن أخي الحارث، [مكتبه الشامله نمبر: 3374]»
اس اثر کی سند میں ابوالمختار الطائی اور ابن اخی الحارث مجہول ہیں اور حارث الاعور متکلم فیہ۔ دیکھئے: [ترمذي 2908]، [ابن أبى شيبه 10056]، [بيهقي فى شعب الإيمان 1935، 1936]، [بغوي فى شرح السنة 1181]، [الخطيب فى الفقيه والمتفقه 55/1]، [أحمد مختصرًا 91/1] و [أبويعلی 367]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده مجهولان: أبو المختار سعد الطائي وابن أخي الحارث


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.