(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سعيد بن عامر، عن ابن عون، عن محمد، قال: مات مولى لعمر، فسال ابن عمر زيد بن ثابت، فقال: هل لبنات عمر من ميراثه شيء؟ قال: "ما ارى لهن شيئا، وإن شئت ان تعطيهن، اعطيتهن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: مَاتَ مَوْلًى لِعُمَرَ، فَسَأَلَ ابْنُ عُمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَقَالَ: هَلْ لِبَنَاتِ عُمَرَ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ؟ قَالَ: "مَا أَرَى لَهُنَّ شَيْئًا، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُعْطِيَهُنَّ، أَعْطَيْتَهُنَّ".
(عبداللہ) ابن عون سے مروی ہے، محمد (ابن سیرین رحمہ اللہ) نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا آزاد کردہ غلام فوت ہو گیا تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی لڑکیوں کے لئے میراث میں سے کچھ ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: میری رائے میں تو ان کے لئے کچھ نہیں ہے، اگر تم دینا چاہو تو انہیں کچھ دے سکتے ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى محمد بن سرين، [مكتبه الشامله نمبر: 3197]» اس روایت کی سند محمد بن سیرین تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 15776]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى محمد بن سرين