حکم سے مروی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے مرتد کی میراث کا اس کے مسلمان وارثین میں تقسیم کا فیصلہ کیا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3095 سے 3109) مرتد خود کسی مسلمان میت کا وارث نہ ہوگا، لیکن اگر وہ مر جائے تو اس کے وارث مسلمان رشتے دار ہوں گے، اور یہ مسئلہ مسلم اور کافر سے مختلف ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف الحجاج وهو ابن أرطاة. ولأنه منقطع أيضا الحكم لم يدرك عليا، [مكتبه الشامله نمبر: 3118]» حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن اوپر اس کا صحیح شاہد گزر چکا ہے، دوسرے طرق سے بھی یہ فیصلہ مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11431]، [عبدالزراق 19143، 19301]، [البيهقي 254/6]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف الحجاج وهو ابن أرطاة. ولأنه منقطع أيضا الحكم لم يدرك عليا