سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
3. باب في زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ وَامْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ:
3. شوہر کے ساتھ ماں باپ، اور بیوی کے ساتھ ماں باپ کے حصے کا بیان
حدیث نمبر: 2912
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن إدريس، عن ابيه، عن الفضيل بن عمرو، عن إبراهيم، قال: خالف ابن عباس اهل القبلة في امراة وابوين: "جعل للام الثلث من جميع المال".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْلَ الْقِبْلَةِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ: "جَعَلَ لِلْأُمِّ الثُّلُثَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ".
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: بیوی اور ماں باپ کے مسئلہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اہلِ قبلہ کی مخالفت کی ہے کیوں کہ انہوں نے ماں کے لئے کل مال کا ایک تہائی حصہ قرار دیا۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2910 سے 2912)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ماں کے لئے کل مال کا ایک تہائی حصہ خاص کیا۔
دیگر تمام صحابہ و تابعین اس مسئلہ میں بیوی یا شوہر کے بعد جو بچے اس میں سے ایک تہائی ماں کے لئے قرار دیتے ہیں، اور جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا اثر گذرا ہے یہ مسألہ اجتہادی تھا، اس لئے کسی نے کل مال کا ایک تہائی ماں کے لئے خاص کیا اور کسی نے دونوں کے حصے کے بعد جو بچے اس میں سے ایک تہائی خاص کیا، اس مسئلہ کو مسئلۂ عمریہ کہتے ہیں اور راجح سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہی مسلک ہے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2920]»
اس روایت کے رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11105]، [عبدالرزاق 19018]، [الفسوى فى المعرفة 109/3]، [البيهقي فى الفرائض 228/6] و [ابن حزم فى المحلی 260/9]۔ اور اس پر انہوں نے شدید انکار کیا جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مخالف ذکر کیا، انہوں نے ثوری عن رجل عن فضیل سے اس کو روایت کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.