(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن صالح، قال: حدثني معاوية: ان عبد الرحمن بن جبير حدثه، عن ابيه جبير بن نفير، عن عبد الله بن عمرو، قال: بينا انا قاعد في المسجد وحلقة من فقراء المهاجرين قعود إذ دخل النبي صلى الله عليه وسلم فقعد إليهم، فقمت إليهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لهم: "ليبشر فقراء المهاجرين بما يسر وجوههم، فإنهم يدخلون الجنة قبل الاغنياء باربعين عاما". قال: فلقد رايت الوانهم اسفرت، قال عبد الله بن عمرو: حتى تمنيت ان اكون معهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ: أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: بَيْنَا أَنَا قَاعِدٌ فِي الْمَسْجِدِ وَحَلْقَةٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ قُعُودٌ إِذْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ إِلَيْهِمْ، فَقُمْتُ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ: "لِيُبْشِرْ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ بِمَا يَسُرُّ وُجُوهَهُمْ، فَإِنَّهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِأَرْبَعِينَ عَامًا". قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَلْوَانَهُمْ أَسْفَرَتْ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: میں مسجد (نبوی) میں بیٹھا تھا اور مہاجرین میں سے غریب لوگ حلقہ بنائے بیٹھے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے پاس بیٹھ گئے، میں بھی ان کے پاس پہنچ گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”فقراء مہاجرین کو ایسی بشارت دی جائے جس سے (وہ) ان کے چہرے خوش ہو جائیں، غریب مہاجرین مالداروں سے چالیس برس پہلے جنت میں جائیں گے۔“ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے دیکھا ان کے چہرے چمکنے لگے تھے یہاں تک کہ میں تمنا و آرزو کرنے لگا کہ میں بھی ان میں سے ہو جاؤں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2877) اس حدیث سے غرباء، فقراء اور مساکین کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ وہ اغنیاء سے پہلے جنت میں جائیں گے، کیونکہ ان کے پاس مال و دولت بھی نہیں تھی جس کا حساب کتاب دینا پڑے، اسی لئے قرآن پاک میں آیا ہے: تمہارے مال اور اولا تمہارے لئے فتنہ ہیں۔ لیکن جو شخص مال دار ہونے کے ساتھ اپنے مال کو صحیح مصرف میں خرچ کرے، اسراف و تبذیر سے بچے، اور اللہ کے راستے میں خرچ کرے، زکاة و صدقات ادا کرے، اس کا مقام و فضل بھی اپنی جگہ بہت بڑا ہے، غنی شاکر کی فقیر صابر پر فضیلت ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح. ولكنه لم ينفرد به بل تابعه عليه عبد الله بن وهب، [مكتبه الشامله نمبر: 2886]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2979]، [ابن حبان 677، 678]، [أبونعيم فى الحلية 137/5]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح. ولكنه لم ينفرد به بل تابعه عليه عبد الله بن وهب