(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"اين فلان؟". فغمزه رجل منهم، فقال: إنه، وإنه!، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"اليس قد شهد بدرا؟"، قالوا: بلى. قال: "فلعل الله اطلع على اهل بدر، فقال: اعملوا ما شئتم، فقد غفرت لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"أَيْنَ فُلَانٌ؟". فَغَمَزَهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَالَ: إِنَّهُ، وَإِنَّهُ!، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَلَيْسَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا؟"، قَالُوا: بَلَى. قَالَ: "فَلَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”فلاں شخص کہاں ہے؟“ حاضرین میں سے ایک نے اس کو برے الفاظ سے ذکر کیا کہ وہ ایسا ہے ویسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ بدر میں حاضر نہیں ہوئے؟“ عرض کیا: بیشک شریک ہوئے۔ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اہلِ بدر کے حالات سے باخبر تھا اور فرمایا: تم جیسے چاہو عمل کرو، میں نے تم کو بخش دیا ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2795) یعنی اگر ان سے گناہ بھی سرزد ہوئے تو بخش دیئے جائیں گے، کیونکہ اسلام اور کفر کے درمیان یہ پہلی معرکہ آرائی تھی جس کو یوم الفرقان بھی کہا گیا ہے، حق و باطل اس میں واضح ہو گئے تھے، اس لئے اس میں شرکت کرنے والے صحابہ کی بڑی فضیلت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم بن بهدلة، [مكتبه الشامله نمبر: 2803]» اس حدیث کی سند عاصم بن بہدلہ کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4654]، [أحمد 295/2]، [أبويعلی 394]، [ابن حبان 4699]، [موارد الظمآن 2220]، [الحميدي 49]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم بن بهدلة